سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
39. بَابُ : طَاعَةِ الإِمَامِ
باب: امام کی اطاعت و فرماں برداری کا بیان۔
حدیث نمبر: 2860
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَأَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنِي أَبُو التَّيَّاحِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا، وَإِنِ اسْتُعْمِلَ عَلَيْكُمْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ كَأَنَّ رَأْسَهُ زَبِيبَةٌ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو اور اطاعت کرو، گرچہ تم پر حبشی غلام ہی امیر (حاکم) کیوں نہ بنا دیا جائے، جس کا سر منقی (کشمش) کی طرح ہو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1699)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 54 (693)، مسند احمد (3/114، 171) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ حبشی چھوٹے سر والا امامت کبری (خلافت) کے لائق ہے کیونکہ امامت کبری کے لئے قریشی ہونا شرط ہے، بلکہ حدیث کا یہ مطلب ہے کہ امام کے حکم سے اگر کسی لشکر یا ٹکڑی کا سردار معمولی حیثیت کا بھی بنا دیا جائے تو بھی امام کے حکم کی اطاعت کرنی چاہئے اور اس کے بنائے ہوئے امیر اور سردار کی اطاعت پر اعتراض اور اس کی مخالفت نہ کرنا چاہئے، اور بعضوں نے کہا: یہ مبالغہ کے طور پر فرمایا ہے، یعنی اگر بالفرض حبشی بھی تمہارا امام ہو تو اس کی اطاعت بھی لازم ہے، اور اس حدیث میں امام اور حاکم کی اطاعت کی بھرپور ترغیب ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري