Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
22. بَابُ : لُبْسِ الْعَمَائِمِ فِي الْحَرْبِ
باب: جنگ میں عمامہ (پگڑی) پہننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2821
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ مُسَاوِرٍ ، حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ، قَدْ أَرْخَى طَرَفَيْهَا بَيْنَ كَتِفَيْهِ".
عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: گویا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ رہا ہوں آپ کے سر پر سیاہ عمامہ (کالی پگڑی) ہے جس کے دونوں کنارے آپ اپنے دونوں کندھوں کے درمیان لٹکائے ہوئے ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 84 (1359)، (تحفة الأشراف: 10716)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/اللباس 24 (4077)، سنن الترمذی/الشمائل 16 (108، 109)، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ 56 (5348)، مسند احمد (4/307)، سنن الدارمی/المناسک 88 (1982) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: عمامہ باندھنا سنت ہے اور کئی حدیثوں میں اس کی فضیلت آئی ہے، اور عمامہ میں شملہ لٹکانا بہتر ہے لیکن ہمیشہ نہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی شملہ لٹکایا ہے کبھی نہیں، اور بہتر یہ ہے کہ شملہ پیٹھ کی طرف لٹکائے اور کبھی داہنے ہاتھ کی طرف، لیکن بائیں ہاتھ کی طرف لٹکانا سنت کے خلاف ہے اور شملہ کی مقدار چار انگل سے لے کر ایک ہاتھ تک ہے اور آدھی پیٹھ سے زیادہ لٹکانا اسراف اور فضول خرچی اور خلاف سنت ہے، اور اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ کالے رنگ کا عمامہ باندھنا مسنون ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح