Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
14. بَابُ : ارْتِبَاطِ الْخَيْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
باب: اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے گھوڑے رکھنے کا ثواب۔
حدیث نمبر: 2791
حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْرٍ عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّمْلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ رَوْحٍ الدَّارِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَةَ الْقَاضِي ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنِ ارْتَبَطَ فَرَسًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ عَالَجَ عَلَفَهُ بِيَدِهِ، كَانَ لَهُ بِكُلِّ حَبَّةٍ حَسَنَةٌ".
تمیم داری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے اللہ کے راستے میں جہاد کی غرض سے گھوڑا باندھا، پھر دانہ چارہ اپنے ہاتھ سے کھلایا، تو اس کے لیے ہر دانے کے بدلے ایک نیکی ہو گی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2059، ومصباح الزجاجة: 988) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن عقبہ بیٹے، باپ اور دادا سب مجہول ہیں، لیکن دوسرے طرق سے یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
و قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف،محمد (بن عقبة القاضي) و أبوه و جده مجهولون و الجد لم يسمّ“
و أحمد بن يزيد مستور (تقريب: 128) و حديث البخاري (2853) و أحمد (458/6) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 480

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2791 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2791  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
گھوڑا باندھنے کا مطلب گھوڑا پالنا اور جہاد کے لیے تیار رکھنا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2791