سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
14. بَابُ : ارْتِبَاطِ الْخَيْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
باب: اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے گھوڑے رکھنے کا ثواب۔
حدیث نمبر: 2789
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ أَيُّوبَ يُحَدِّثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عُلَيِّ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" خَيْرُ الْخَيْلِ الْأَدْهَمُ الْأَقْرَحُ الْمُحَجَّلُ الْأَرْثَمُ طَلْقُ الْيَدِ الْيُمْنَى، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ أَدْهَمَ فَكُمَيْتٌ عَلَى هَذِهِ الشِّيَةِ".
ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کالا گھوڑا جس کی پیشانی، ہاتھ، پیر، ناک اور اوپر کا ہونٹ سفید ہوں، اور دایاں ہاتھ باقی جسم کی طرح ہو، سب سے عمدہ ہے، اگر وہ کالا نہ ہو تو انہیں صفات والا سرخ سیاہی مائل گھوڑا عمدہ ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجہاد20 (1695)، (تحفة الأشراف: 12121)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/300)، سنن الدارمی/الجہاد 35 (2472) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی کمیت ہو سفید پیشانی یا کمیت سفید ہاتھ پاؤں یا کمیت سفید لب اور بینی یا کمیت صرف جس کا دایاں ہاتھ سفید ہو، یہ سب عمدہ قسمیں ہیں، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مشکی رنگ گھوڑوں کے سب رنگوں میں عمدہ ہے، اور حقیقت میں اس رنگ والا گھوڑا نہایت مضبوط اور محنتی ہوتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2789 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2789
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
گھوڑے اپنے اپنے رنگ کے لحاظ سے بھی اعلی یا ادنی شمار کیے جاتے ہیں۔
بعض رنگ عمدہ سمجھے جاتے ہیں جن میں سے کئی اقسام اس حدیث میں ذکر کی گئی ہیں۔
(ا)
سیاہ گھوڑا جس کی پیشانی سفید ہو۔
(ب)
سیاہ گھوڑا جس کے پاؤں سفید ہو۔
(ج)
سیاہ گھوڑا جس کا ہونٹ اور ناک سفید ہو۔
(د)
سیاہ گھوڑا جس کے تین پاؤں سفید ہو اور اگلا دایاں پاؤں سفید نہ ہو۔
(و)
کمیت (سیاہی مائل سرخ)
گھوڑا جس کی پیشانی سفید ہو۔
(ر)
کمیت گھوڑا جس کے پاؤں سفید ہوں
(ز)
کمیت گھوڑا جس کا ہونٹ اور ناک سفید ہو۔
(ی)
جس کے تین پاؤں سفید ہوں اگلا دایاں پاؤں سفید نہ ہو۔
(2)
مجاہد کو جہاد میں استعمال ہونے والے جانوروں کے بارے میں معلومات ہونی چاہییں کہ کون سا جانور بہتر ہےاور کس قسم کا جانور مفید نہیں۔
اسی طرح گاڑیوں اور اسلحے کی مختلف اقسام اور ان کی خوبیوں اور خامیوں سے واقفیت ہونی چاہیےتاکہ اچھی چیز حاصل کی جائے جس سے جہاد کے کام میں آسانی ہو اور زیادہ فائدے حاصل ہوسکیں اور نکمی چیز حاصل نہ کی جائے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2789