سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
13. بَابُ : النِّيَّةِ فِي الْقِتَالِ
باب: جہاد کی نیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2785
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ ، أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ ، يَقُولُ: إِنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَا مِنْ غَازِيَةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُصِيبُوا غَنِيمَةً إِلَّا تَعَجَّلُوا ثُلُثَيْ أَجْرِهِمْ، فَإِنْ لَمْ يُصِيبُوا غَنِيمَةً تَمَّ لَهُمْ أَجْرُهُمْ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ے سنا: ”لشکر کی جو ٹکڑی اللہ کی راہ میں جہاد کرے اور مال غنیمت پا لے، تو سمجھو اس نے ثواب کا دو تہائی حصہ تو دنیا ہی میں حاصل کر لیا، لیکن اگر مال غنیمت نہیں ملتا تو ان کے لیے پورا ثواب ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 44 (1906)، سنن ابی داود/الجہاد 13 (2497)، سنن النسائی/الجہاد 15 (3127)، (تحفة الأشراف: 8847)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/169) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2785 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2785
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جہاد میں زیادہ مشکلات برداشت کرنے والے کو زیادہ ثواب ملتا ہے۔
(2)
غنیمت نہ ملنے پر پریشان نہیں ہونا چاہیے کیونکہ انجام کے لحاظ سے یہ بہتر ہے۔
(3)
مال غنیمت کو صرف ذاتی ضروریات پوری کرنے کے بجائےاللہ کی راہ میں خرچ کرنا چاہیے تاکہ پورا ثواب مل جائے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2785