Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الفرائض
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
13. بَابُ : مَنْ أَنْكَرَ وَلَدَهُ
باب: جو اپنے بچے کے بارے میں یہ کہہ دے کہ یہ میرا نہیں ہے اس پر وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 2744
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُفْرٌ بِامْرِئٍ ادِّعَاءُ نَسَبٍ لَا يَعْرِفُهُ أَوْ جَحْدُهُ وَإِنْ دَقَّ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی شخص کا ایسے نسب کا دعویٰ کرنا جس کو وہ پہچانتا نہیں کفر ہے یا اپنے نسب کا انکار کر دینا گرچہ اس کا سبب باریک (دقیق) ہو یہ بھی کفر ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأ شراف: 8817 ألف، ومصباح الزجاجة: 970)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/215) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہاں پر کفر سے مراد نسب کی ناشکری ہے، کیونکہ وہ اپنے باپ کو چھوڑ کر جو کہ اس کے وجود کا سبب ہے، دوسرے کا بیٹا بنا چاہتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2744 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2744  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نسب کے ثبوت یا عدم ثبوت پر بہت سے معاملات کا دارومدار ہے، اس لیے اس میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔

(2)
کفر کا مطلب یہ ہے کہ یہ کام مسلمان کی شان کے لائق نہیں، ایسے کام تو کافر کیا کرتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2744