Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الفرائض
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
3. بَابُ : فَرَائِضِ الْجَدِّ
باب: وراثت میں دادا کے حصہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2722
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ الْمُزَنِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُتِيَ بِفَرِيضَةٍ فِيهَا جَدٌّ فَأَعْطَاهُ ثُلُثًا أَوْ سُدُسًا".
معقل بن یسار مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ کے پاس ترکے کا ایک ایسا مقدمہ لایا گیا جس میں دادا بھی (وراثت کا حقدار) تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک تہائی یا چھٹا حصہ دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأ شراف: 11472)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الفرائض 6 (2897)، مسند احمد (5/27) (صحیح) (یونس اور ان کے د ادا میں بعض کلام ہے، لیکن ا گلی سند سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: احمد، ابوداود اور ترمذی نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے یوں روایت کی کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میرا پوتا مر گیا ہے تو مجھ کو اس کے ترکہ میں سے کیا ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھٹا حصہ، جب وہ پیٹھ موڑ کر چلا تو اس کو بلا کر فرمایا: ایک چھٹا حصہ سلوک کے طور پر (یعنی اصل میراث تیری صرف سدس (چھٹا حصہ) ہے اور ایک سدس اس صورت خاص کی وجہ سے تجھ کو ملا ہے) بخاری ومسلم نے حسن کی روایت مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے اور دادا کے باب میں صحابہ اور بعد کے علماء کے درمیان اختلاف ہے، بعضوں نے دادا کو باپ کے مثل رکھا ہے اور کبھی اس کوثلث (ایک تہائی) دلایا ہے کبھی سدس (چھٹا حصہ) کبھی عصبہ بھی کہا ہے، بعضوں نے ہمیشہ اس کے لئے سدس رکھا ہے، اسی طرح اختلاف ہے کہ دادا کے ہوتے ہوئے بہن بھائی کو ترکہ ملے گا یا نہیں تو صحابہ کی ایک جماعت جیسے علی، ابن مسعود اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہم کا یہ قول ہے کہ دادا بھائیوں کے ساتھ وراثت میں حصہ دار ہو گا اور بعضوں نے کہا: بھائی بہن دادا کی وجہ سے محروم ہوں گے جیسے باپ کی وجہ سے محروم ہوتے ہیں، ان مسائل کی تفصیل فرائض اورمواریث کی کتابوں میں ملے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو إسحاق عنعن
وحديث أبي داود (2894،2895) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 477