سنن ابن ماجه
كتاب الوصايا
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
6. بَابُ : لاَ وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ
باب: وارث کے لیے وصیت ناجائز ہے۔
حدیث نمبر: 2714
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ شَابُورَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: إِنِّي لَتَحْتَ نَاقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسِيلُ عَلَيَّ لُعَابُهَا فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ، أَلَا لَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کے نیچے کھڑا تھا، اس کا لعاب میرے اوپر بہہ رہا تھا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”اللہ تعالیٰ نے (میت کے ترکہ میں) ہر ایک حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے، تو سنو! کسی وارث کے لیے وصیت جائز نہیں ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأ شراف: 863، ومصباح الزجاجة: 963) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح