سنن ابن ماجه
كتاب الديات
کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
30. بَابُ : أَعَفُّ النَّاسِ قِتْلَةً أَهْلُ الإِيمَانِ
باب: قاتلوں میں اہل ایمان کے سب سے بہتر ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2682
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ شِبَاكٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هُنَيِّ بْنِ نُوَيْرَةَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَعَفَّ النَّاسِ قِتْلَةً أَهْلُ الْإِيمَانِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قتل کے مسئلہ میں اہل ایمان سب سے پاکیزہ لوگ ہیں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 120 (2666)، (تحفة الأ شراف: 9476) (ضعیف)» (ہنی بن نویرہ مقبول عند المتابعہ ہیں، اور سند میں اضطراب ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1232)
وضاحت: ۱؎: یعنی وہ بے جا قتل نہیں کرتے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (2666)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 475
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2682 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2682
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مذکورہ دونوں روایتیں اکثر محققین کے نزدیک ضعیف ہیں، تاہم صحیح مسلم میں اسی مفہوم کی روایت موجود ہے جس میں رسول اللہﷺ نے فرمایا:
”جب تم قتل کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو اور جب تم ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو۔
آدمی کو چاہیے کہ اپنی چھری تیز کرے، اور ذبح ہوتے والے جانور کو راحت پہنچائے (ممکن حد تک کم سے کم تکلیف پہنچائے۔“
) (صحیح مسلم، الصید والذبائج، باب الأمر بأحسان الذبح والقتل، وتحدید الشفرۃ، حدیث: 1955، وسنن ابن ماجة، حدیث: 3170)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2682