Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الديات
کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
26. بَابُ : لاَ يَجْنِي أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ
باب: دوسرے کے جرم اور گناہ میں کسی اور کے نہ پکڑا جائے گا۔
حدیث نمبر: 2672
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عَقِيلٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَوَّامِ الْقَطَّانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَجْنِي نَفْسٌ عَلَى أُخْرَى".
اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے جرم کا ذمہ دار نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأ شراف: 130، ومصباح الزجاجة: 943) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2672 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2672  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مجرم کے جرم کی سزا اس کے باپ، بیٹے، بھائی یا دوست وغیرہ کو نہیں دی جا سکتی۔

(2)
مفرور مجرم کو پکڑنے کے لیے اس کے اقارب پر سختی کرنا شرعاً ممنوع ہے۔

(3)
مشکوک شخص سےاقرار کرانے کے لینے مناسب حد تک سختی کی جا سکتی ہے۔

(4)
مشکوک یا مجرم شخص سے اس کے شریک جرم ساتھیوں کےبارے میں معلوم کرنے کےلیے مناسب حد تک سختی کی جاسکتی ہے بشرطیکہ ایسے قرائن موجود ہوں جن سےاس کا مشکوک و مجرم ہونا ظاہر ہوتا ہو۔
واللہ أعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2672