صحيح البخاري
كِتَاب الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
10. بَابُ التِّجَارَةِ فِي الْبَحْرِ:
باب: سمندر میں تجارت کرنے کا بیان۔
وَقَالَ مَطَرٌ: لَا بَأْسَ بِهِ، وَمَا ذَكَرَهُ اللَّهُ فِي الْقُرْآنِ إِلَّا بِحَقٍّ، ثُمَّ تَلَا: وَتَرَى الْفُلْكَ مَوَاخِرَ فِيهِ، وَلِتَبْتَغُوا مِنْ فَضْلِهِ، وَالْفُلْكُ: السُّفُنُ الْوَاحِدُ، وَالْجَمْعُ سَوَاءٌ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: تَمْخَرُ السُّفُنُ الرِّيحَ وَلَا تَمْخَرُ الرِّيحَ مِنَ السُّفُنِ، إِلَّا الْفُلْكُ الْعِظَامُ.
اور مطر وراق نے کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور قرآن مجید میں اس کا ذکر ہے وہ بہرحال حق ہے۔ اس کے بعد انہوں نے (سورۃ النحل کی یہ) آیت پڑھی «وترى الفلك مواخر فيه ولتبتغوا من فضله» ”اور تم دیکھتے ہو کشتیوں کو کہ اس میں چلتی ہیں پانی کو چیرتی ہوئی تاکہ تم تلاش کرو اس کے فضل سے۔“ اس آیت میں لفظ «فلك» کشتی کے معنی میں ہے، واحد اور جمع دونوں کے لیے یہ لفظ اسی طرح استعمال ہوتا ہے۔ مجاہد رحمہ اللہ نے (اس آیت کی تفسیر میں) کہا کہ کشتیاں ہوا کو چیرتی چلتی ہیں اور ہوا کو وہی کشتیاں (دیکھنے میں صاف طور پر) چیرتی چلتی ہیں جو بڑی ہوتی ہیں۔