سنن ابن ماجه
كتاب الحدود
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
13. بَابُ : مَنْ أَتَى ذَاتَ مَحْرَمٍ وَمَنْ أَتَى بَهِيمَةً
باب: محرم یا جانور سے جماع کرنے والے کی حد کا بیان۔
حدیث نمبر: 2564
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ إِسْمَاعِيل ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ وَقَعَ عَلَى ذَاتِ مَحْرَمٍ فَاقْتُلُوهُ، وَمَنْ وَقَعَ عَلَى بَهِيمَةٍ فَاقْتُلُوهُ وَاقْتُلُوا الْبَهِيمَةَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی محرم سے جماع کرے اسے قتل کر دو، اور جو کسی جانور سے جماع کرے تو اسے بھی قتل کر دو، اور اس جانور کو بھی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6079، ومصباح الزجاجة: 907)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحدود 23 (1455)، مسند احمد (1/300) (ضعیف)» (اس حدیث میں ابراہیم بن اسماعیل ضعیف راوی ہیں، اور داود بن الحصین کی عکرمہ سے روایت میں بھی کلام ہے، لیکن حدیث کا پہلا ٹکڑا «مَنْ وَقَعَ عَلَى ذَاتِ مَحْرَمٍ فَاقْتُلُوهُ» ضعیف ہے، اور دوسرا ٹکڑا صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 2348، 8-4- 15 - 2352)
قال الشيخ الألباني: ضعيف دون الشطر الثاني فهو صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1462)
فائدة: و انظر الحديث الآتي لقتل من تزوج امرأة أبيه (الأصل: 2608) و سنده حسن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 471
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2564 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2564
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سوتیلی ماں سےنکاح کرنے والے کے لیے سزائے موت ثابت ہے۔ (سنن ابن ماجة، حدیث: 2607)
کسی دوسری محرم عورت (مثلاً:
بہن، بیٹی، بھتیجی، بھانجی وغیرہ)
سےنکاح کرنےوالے کو اس پر قیاس کیا جائے گا۔
(2)
جانور سے بدفعلی کرنے والے کی بھی سزاموت ہے۔
(3)
جانور کو قتل کرنے میں کئی حکمتیں ہیں:
(ا)
دوسروں کےلیےعبرت۔
(ب)
فحش عمل کی تشہیر سےبچاؤ تاکہ اس جانور کوکوئی دیکھ کر کوئی شخص یہ نہ کہےاس جانورکے ساتھ فلاں نے بدفعلی کی تھی۔
(ج)
اس جانور کا گوشت کھانے یا اس پر سواری کرنے سے اجتناب جس کےساتھ ایسی حرکت کی گئی وغیرہ۔
(4)
اگر یہ جانور مجرم کی ملکیت نہیں تو اسے قتل کر کے اس کی قیمت اس کے ترکے میں سے مالک کو ادا کی جائے۔
واللہ أعلم
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2564