سنن ابن ماجه
كتاب الحدود
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
4. بَابُ : مَنْ لاَ يَجِبُ عَلَيْهِ الْحَدُّ
باب: جس پر حد واجب نہیں ہے اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 2542
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطِيَّةَ الْقُرَظِيَّ يَقُولُ: فَهَا أَنَا ذَا بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ.
عبدالملک بن عمیر کہتے ہیں کہ میں نے عطیہ قرظی رضی اللہ عنہ کو یہ بھی کہتے سنا: تو اب میں تمہارے درمیان ہوں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2542 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2542
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بنو قریظہ کا مسلمانوں سے یہ معاہدہ ہوچکا تھا کہ وہ مسلمانوں کےخلاف وہ قریش مکہ کی مدد نہیں کریں گئے لیکن بنونظیرکے سردار حیی بن اخطب کےبہکانےسے بنوقریظہ کا سردارکعب بن اسد عہد شکنی پر آمادہ ہو گیا۔
اور بنوقریظہ نے جنگ خندق میں عملاً کفار کی مدد کی اور ایسی کاروائیاں کیں جس سے مسلمانوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔
اس قبیلہ بنو قریظہ عہد شکنی مرتکب ہوا۔
(2)
جنگ خندق سے فارغ ہوکر نبیﷺ نے بنو قریظہ کی بستی کا محاصرہ کیا۔
اللہ تعالیٰ نے ان کے دل میں رعب ڈال دیا اوروہ ہتھیار ڈالنے پر آمادہ ہو گئے اورکہا حضرت سعد بن معاذ جوفیصلہ کریں گئے وہ ہمیں قبول ہوگا۔
حضرت سعد بن معاذ نےفیصلہ دیا بنوقریظہ کے سب مردوں کو قتل کر دیا جائے عورتوں اوربچوں قید کردیا جائے اور ان کا مال اسباب مسلمانوں میں تقسیم کر دیا جائے۔
تفصیل کےلیے دیکھیے: (الرحیق المختوم ص: 509تا512)
(3)
زیرناف بال اگ آنا بلوغت کی علامت ہے۔
(4)
نابالغ بچوں پرحد نافذ نہیں ہوتی البتہ مناسب تعزیر لگائی جاسکتی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2542