سنن ابن ماجه
كتاب اللقطة
کتاب: لقطہ کے احکام و مسائل
2. بَابُ : اللُّقَطَةِ
باب: راستہ سے اٹھائی ہوئی گری پڑی چیز کا بیان۔
حدیث نمبر: 2507
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، ح وَحَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ الْقُرَشِيُّ ، حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ اللُّقَطَةِ؟ فَقَالَ:" عَرِّفْهَا سَنَةً، فَإِنِ اعْتُرِفَتْ فَأَدِّهَا فَإِنْ لَمْ تُعْرَفْ فَاعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِعَاءَهَا ثُمَّ كُلْهَا فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ".
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لقطہٰ کے متعلق پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سال بھر اس کے مالک کا پتہ کرتے رہو، اگر کوئی اس کی (پہچان) کر لے تو اسے دے دو، ورنہ اس کی تھیلی اور اس کا بندھن یاد رکھو، پھر اس کو اپنے کھانے میں استعمال کر لو، اگر اس کا مالک آ جائے تو اسے ادا کر دو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللقطة 1 (1722)، سنن ابی داود/اللقطة 1 (1706)، سنن الترمذی/الأحکام 35 (1372، 1373)، (تحفة الأشراف: 3748)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/116، 5/193) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مکہ میں جو لقطہ (گری پڑی چیز)ملے اس کے مالک کے تلاش کرنے میں زیادہ کوشش کرنی چاہئے، کیونکہ حدیث میں ہے کہ مکہ کا لقطہ جائز نہیں، مگر اس کے لئے جو اس کو دریافت کرے، صحیحین میں انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے راستہ میں ایک کھجور پائی تو فرمایا: ”اگر مجھ کو یہ ڈر نہ ہوتا کہ شاید یہ صدقہ کی ہو تو میں اسے کھا لیتا“، اور احمد و طبرانی اور بیہقی نے یعلی بن مرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ جس نے رسی یا درہم وغیرہ جیسا حقیر لقطہ اٹھایا تو وہ اس کے بارے میں تین دن تک پوچھے، اگر اس سے زیادہ چاہے تو چھ دن تک پوچھے اور مصنف عبدالرزاق میں ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دینار لائے جس کو انہوں نے بازار میں پایا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین دن اس کے مالک کو پوچھتے رہو“، انہوں نے پوچھا کوئی مالک نہیں پایا، جو اس کو پہچانے تب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اب اس کو کھا لو (یعنی خرچ کر لو)“ اگر لقطہ کھانے کی چیز ہو (جیسے روٹی پھل وغیرہ) تو اس کا پوچھنا ضروری نہیں فوراً اس کا کھا لینا درست ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم