سنن ابن ماجه
كتاب الصدقات
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
14. بَابُ : إِنْظَارِ الْمُعْسِرِ
باب: محتاج قرض دار کو قرض کی ادائیگی میں مہلت دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2418
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ نُفَيْعٍ أَبِي دَاوُدَ ، عَنْ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا كَانَ لَهُ بِكُلِّ يَوْمٍ صَدَقَةٌ وَمَنْ أَنْظَرَهُ بَعْدَ حِلِّهِ كَانَ لَهُ مِثْلُهُ فِي كُلِّ يَوْمٍ صَدَقَةٌ".
بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی تنگ دست کو مہلت دے گا تو اس کو ہر دن کے حساب سے ایک صدقہ کا ثواب ملے گا، اور جو کسی تنگ دست کو میعاد گزر جانے کے بعد مہلت دے گا تو اس کو ہر دن کے حساب سے اس کے قرض کے صدقہ کا ثواب ملے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2012، ومصباح الزجاجة: 848)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/351، 360) (صحیح)» (سند میں ابوداود نفیع بن الحارث ضعیف راوی ہیں، لیکن حدیث دوسرے طرق و شواہد سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 86)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2418 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2418
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مہلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ قرض دیتے وقت مناسب مدت کا تعین کیا جس میں مقروض آسانی سے قرض ادا کرسکے۔
(2)
مقررہ مدت ختم ہونے کےبعد سختی سے مطالبہ کرنے کی بجائےمزید مہلت دے دینا مزید ثواب کا باعث ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2418