سنن ابن ماجه
كتاب الأحكام
کتاب: قضا کے احکام و مسائل
17. بَابُ : مَنْ بَنَى فِي حَقِّهِ مَا يَضُرُّ بِجَارِهِ
باب: جس نے اپنی جگہ میں کوئی ایسی عمارت بنائی جس سے پڑوسی کو نقصان ہے تو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2340
حَدَّثَنَا عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ خَالِدٍ النُّمَيْرِيُّ أَبُو الْمُغَلِّسِ ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يَحْيَى بْنِ الْوَلِيدِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنْ:" لَا ضَرَرَ وَلَا ضِرَارَ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا: ”کسی کو نقصان پہنچانا جائز نہیں نہ ابتداء ً نہ مقابلۃ ً“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5065، ومصباح الزجاجة: 821)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/326، 327) (صحیح)» (سند میں اسحاق مجہول الحال راوی ہے، اور اسحاق اور عبادہ رضی اللہ عنہ کے مابین انقطاع ہے، لیکن دوسرے طرق سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 250 و الإرواء: 896، و غایة المرام 68)
وضاحت: ۱؎: مثلاً پڑوسی کے مکان کی طرف ایک نئی کھڑکی یا روشندان کھولے، یا پرنالہ یا نالی نکالے یا ایک پاخانہ گھر بنائے، ان امور میں قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ اگر پڑوسی کو اس سے نقصان ہوتا ہو تو یہ تصرف صحیح نہ ہو گا، ورنہ صحیح ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
إسحاق بن يحيي: مجھول الحال،أرسل عن عبادة
وله شواھد كثيرة جدًا ولم يصح منھا شئ
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 463