سنن ابن ماجه
كتاب التجارات
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
58. بَابُ : التَّغْلِيظِ فِي الرِّبَا
باب: حرمت سود میں وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 2275
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ الصَّيْرَفِيُّ أَبُو حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ زُبَيْدٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الرِّبَا ثَلَاثَةٌ وَسَبْعُونَ بَابًا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سود کے تہتر دروازے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9561، ومصباح الزجاجة: 800) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
إبراھيم النخعي مدلس وعنعن
اضافه از معاذ: وله شاھد موقوف صحيح عند المروزي في السنة (201،وسنده صحيح) والخلال في السنة (1496) وھو يغني عنه،لعله حكمًا مرفوعًا،والله اعلم
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 460
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2275 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2275
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سود کی بہت سی قسمیں ہیں لہٰذا لین دین میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے کہ سود کا لین دین نہ ہو جائے۔
(2)
علماء کرام کو چاہیے کہ کاروبار کی موجودہ صورتوں کا شرعی تعلیمات کی روشنی میں جائزہ لے کر مسلمان عوام کی رہنمائی کریں تاکہ وہ نادانستہ طور پر سود خوری کا ارتکاب نہ کر لیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2275