سنن ابن ماجه
كتاب التجارات
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
48. بَابُ : الصَّرْفِ وَمَا لاَ يَجُوزُ مُتَفَاضِلاً يَدًا بِيَدٍ
باب: بیع صرف (سونے چاندی کو سونے چاندی کے بدلے نقد بیچنے) کا بیان اور نقداً کمی و بیشی کر کے نہ بیچی جانے والی چیزوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 2255
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ، وَالذَّهَبَ بِالذَّهَبِ، وَالشَّعِيرَ بِالشَّعِيرِ، وَالْحِنْطَةَ بِالْحِنْطَةِ مِثْلًا بِمِثْلٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چاندی کو چاندی سے، اور سونے کو سونے سے، اور جو کو جو سے اور گیہوں کو گیہوں سے برابر برابر بیچیں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساقاة 15 (1588)، سنن النسائی/البیوع 44 (4573)، (تحفة الأشراف: 13625)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 12 (20)، مسند احمد (2/232) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ان میں تفاضل (کمی بیشی) درست نہیں ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم