سنن ابن ماجه
كتاب التجارات
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
31. بَابُ : مَا جَاءَ فِيمَنْ بَاعَ نَخْلاً مُؤَبَّرًا أَوْ عَبْدًا لَهُ مَالٌ
باب: قلم کئے ہوئے کھجور کے درخت کو بیچنے یا مالدار غلام کو بیچنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2213
حَدَّثَنَا عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ خَالِدٍ النُّمَيْرِيُّ أَبُو الْمُغَلِّسِ ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ يَحْيَى ابْنِ الْوَلِيدِ بَنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أنَّ ثَمَنَ النَّخْلِ لِمَنْ أَبَّرَهَا، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ، وَأَنَّ مَالَ الْمَمْلُوكِ لِمَنْ بَاعَهُ، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ کھجور کے درخت کا پھل اس شخص کا ہو گا جس نے اس کی تابیر (پیوندکاری) کی، سوائے اس کے کہ خریدنے والا خود لینے کی شرط طے کر لے، اور جس نے کوئی غلام بیچا اور اس غلام کے پاس مال ہو تو غلام کا مال اس کا ہو گا جس نے اس کو بیچا، سوائے اس کے کہ خریدنے والا شرط طے کر لے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5062، ومصباح الزجاجة: 778)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/326، 327) (صحیح)» (سند میں اسحاق بن یحییٰ مجہول راوی ہیں، اور عبادہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات بھی نہیں ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
إسحاق بن يحيي بن الوليد أرسل عن عبادة وھو مجھول الحال (تقريب:392)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 457
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2213 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2213
اردو حاشہ:
ديكھيے، فوائد حديث: 2211
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2213