سنن ابن ماجه
كتاب الكفارات
کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
14. بَابُ : مَنْ وَرَّى فِي يَمِينِهِ
باب: جو کوئی قسم میں توریہ کرے اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 2120
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا الْيَمِينُ عَلَى نِيَّةِ الْمُسْتَحْلِفِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم کا اعتبار صرف قسم دلانے والے کی نیت پر ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأیمان 4 (1653)، سنن ابی داود/الأیمان 7 (3255)، سنن الترمذی/الأحکام 1 (1354)، (تحفة الأشراف: 12826)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/النذور 11 (2394) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: گو قسم کھانے والا دوسرا کچھ مطلب رکھ کر قسم کھائے یعنی توریہ کرے تو اس کا توریہ اس کو مفید نہ ہو گا بلکہ جھوٹی قسم کا وبال اس پر ہو گا، اس حدیث کا محل یہ ہے کہ جب کوئی شخص قسم کھا کر دوسرے کا حق دبانا چاہے اور اگلی حدیث کا محل یہ ہے کہ جب کسی مسلمان کی ظالم کے ظلم سے جان یا عزت بچانی مقصود ہو، اور دونوں قسموں میں منافات نہ ہو گی۔ امام احمد رحمہ اللہ کا قول اس حدیث کے موافق ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم