Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الكفارات
کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
10. بَابُ : {مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ}
باب: کفارہ میں فقراء اور مساکین کو درمیانی درجہ کا کھانا کھلانا چاہئے۔
حدیث نمبر: 2113
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي الْمُغِيرَةِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" كَانَ الرَّجُلُ يَقُوتُ أَهْلَهُ قُوتًا فِيهِ سَعَةٌ، وَكَانَ الرَّجُلُ يَقُوتُ أَهْلَهُ قُوتًا فِيهِ شِدَّةٌ، فَنَزَلَتْ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ سورة المائدة آية 89".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بعض آدمی اپنے گھر والوں کو ایسا کھانا دیتے ہیں جس میں فراخی ہوتی ہے، اور بعض آدمی تنگی کے ساتھ دیتے ہیں تب یہ آیت اتری: «من أوسط ما تطعمون أهليكم» مسکینوں کو وہ کھانا دو جو درمیانی قسم کا اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5518، ومصباح الزجاجة: 743) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2113 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2113  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح الاسناد قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجة بتحقیق الدکتور بشار عواد، حدیث: 2113، وصحیح ابن ماجة، رقم: 1730، وسنن ابن ماجة بتحقیق محمود حسن نصار، رقم: 2113)
بہر حال کھانے کی کوئی خاص مقدار یا معیار مقرر نہیں بلکہ گھر میں عام طور پر جیسا کھانا تیار ہوتا ہے اسی معیار اور مقدار کے مطابق دس غریب آدمیوں کو کھانا کھلا دیا جائے۔
جب مہمان آئیں تو بہتر کھانا تیار کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
بعض اوقات معمول سے کم درجے کا کھانا بھی کھا لیا جاتا ہے۔
کفارے میں نہ تو مہمانوں والا پر تکلف کھانا دینا مطلوب ہے نہ بالکل ادنیٰ درجے کا جیسے گھر میں بعض اوقات اچار یا چٹنی سے بھی گزارہ کر لیا جاتا ہے۔
بلکہ ہر شخص کے اکثر ایام کے معمول کا لحاظ رکھتے ہوئے کھانا کھلایا جائے۔
واللہ أعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2113