سنن ابن ماجه
كتاب الكفارات
کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
7. بَابُ : مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا
باب: جس نے کسی بات پر قسم کھائی پھر اس کے خلاف کرنا بہتر سمجھا تو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2109
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزَّعْرَاءِ عَمْرُو بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي الْأَحْوَصِ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْجُشَمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَأْتِينِي ابْنُ عَمِّي، فَأَحْلِفُ أَنْ لَا أُعْطِيَهُ وَلَا أَصِلَهُ، قَالَ:" كَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ".
مالک جشمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میرا چچا زاد بھائی میرے پاس آتا ہے، اور میں قسم کھا لیتا ہوں کہ اس کو کچھ نہ دوں گا، اور نہ ہی اس کے ساتھ صلہ رحمی کروں گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی قسم کا کفارہ ادا کرو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الأیمان والنذور 15 (3819)، (تحفة الأشراف: 11204)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/136، 137) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اس کے ساتھ صلہ رحمی کرو، اور یہ قسم کے خلاف بہتر کام ہے لہذا قسم کو توڑ دو، اور اس کا کفارہ ادا کرو۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح