سنن ابن ماجه
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
29. بَابُ : خِيَارِ الأَمَةِ إِذَا أُعْتِقَتْ
باب: آزاد ہو جانے کے بعد لونڈی کو اختیار ہے کہ وہ اپنے شوہر کے پاس رہے یا نہ رہے۔
حدیث نمبر: 2077
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" أُمِرَتْ بَرِيرَةُ، أَنْ تَعْتَدَّ بِثَلَاثِ حِيَضٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ بریرہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا گیا کہ وہ تین حیض عدت گزاریں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16002، ومصباح الزجاجة: 731) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2077 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2077
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
لونڈی کو آزاد ہونے سے نکاح فسخ کرنے جو اختیار حاصل ہوتا ہے اگر وہ اس اختیار کو استعمال کر کے الگ ہوجائے تو طلاق کی طرح تین حیض عدت گزارنی پڑے گی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2077
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 946
´عدت، سوگ اور استبراء رحم کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ بریرہ کو حکم دیا گیا کہ وہ تین حیض عدت گزارے۔ اسے ابن ماجہ نے روایت کی ہے۔ اس کے راوی ثقہ ہیں، لیکن یہ روایت معلول ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 946»
تخریج: «أخرجه ابن ماجه، الطلاق، باب خيار الأمة إذا أعتقت، حديث:2077، الثوري عنعن.»
تشریح:
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے یہاں سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ سنن ابن ماجہ میں حسن قرار دیا ہے۔
دیکھیے:
(سنن ابن ماجہ اردو طبع دارالسلام‘ حدیث: ۲۰۷۷) اور تحسین حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
2. لونڈی کو‘ آزاد ہونے سے‘ نکاح فسخ کرنے کا جو اختیار حاصل ہوتا ہے اگر وہ اس اختیار کو استعمال کر کے الگ ہو جائے تو طلاق کی طرح تین حیض عدت گزارنی پڑے گی۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 946