Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
24. بَابُ : الإِيلاَءِ
باب: ایلاء کا بیان۔
حدیث نمبر: 2059
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الرِّجَالِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" أَقْسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ لَا يَدْخُلَ عَلَى نِسَائِهِ شَهْرًا، فَمَكَثَ تِسْعَةً وَعِشْرِينَ يَوْمًا حَتَّى إِذَا كَانَ مِسَاءَ ثَلَاثِينَ دَخَلَ عَلَيَّ، فَقُلْتُ: إِنَّكَ أَقْسَمْتَ أَنْ لَا تَدْخُلَ عَلَيْنَا شَهْرًا، فَقَالَ:" شَهْرٌ هَكَذَا يُرْسِلُ أَصَابِعَهُ فِيهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَشَّهْرُ هَكَذَا وَأَرْسَلَ أَصَابِعَهُ كُلَّهَا، وَأَمْسَكَ إِصْبَعًا وَاحِدًا فِي الثَّالِثَةِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھائی کہ ایک ماہ تک اپنی بیویوں کے پاس نہیں جائیں گے، آپ ۲۹ دن تک رکے رہے، جب تیسویں دن کی شام ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے، میں نے کہا: آپ نے تو ایک ماہ تک ہمارے پاس نہ آنے کی قسم کھائی تھی؟! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہینہ اس طرح ہوتا ہے آپ نے دونوں ہاتھوں کی ساری انگلیوں کو کھلا رکھ کر تین بار فرمایا، اس طرح کل تیس دن ہوئے، پھر فرمایا: اور مہینہ اس طرح بھی ہوتا ہے اس بار دو دفعہ ساری انگلیوں کو کھلا رکھا، تیسری بار میں ایک انگلی بند کر لی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17919، ومصباح الزجاجة: 727)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/33، 105) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2059 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2059  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر خاوند کسی معقول وجہ سے ناراض ہو کر بیوی کےپاس کچھ مدت تک نہ جانے کی قسم لے تو یہ جائز ہے، اسے ایلاء کہا جاتا ہے۔

(2)
  ایلاء کی زیادہ سے زیادہ مدت چار مہینے ہے۔
اگر غیر معینہ مدت کی قسم کھالی ہو تو چار مہینے گزرنے کے بعد عورت اس کے خلاف دعویٰ دائر کر سکتی ہے۔
اورعدالت اسے حکم دے گی کہ بیوی سے تعلقات قائم کرے یا طلاق دے۔ (مفہوم سورۃ بقرۃ آیت: 226، 227)
۔

(3)
  اگر خاوند نے چار ماہ یا اس سے کم مدت کےلیے قسم کھائی ہو اور مقررہ مدت ختم ہونے سے پہلے وہ تعلقات قائم کرے تواسے قسم کا کفارہ دینا پڑے گا۔
اور اگر مقررہ مدت تک اپنی قسم پر قائم رہے تو کفارہ نہیں ہوگا، نہ طلاق پڑے گی۔

(4)
  قسم کے کفارے کےلیے دیکھئے: (فوائد حدیث: 2107۔)

(5)
۔
ایلاء طلاق کے حکم میں نہیں۔
اس سے نہ ایک طلاق پڑتی ہے نہ زیادہ۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2059