سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
21. بَابُ : الْغِنَاءِ وَالدُّفِّ
باب: (شادی بیاہ میں) گانے اور دف بجانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1899
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَرَّ بِبَعْضِ الْمَدِينَةِ، فَإِذَا هُوَ بِجَوَارٍ يَضْرِبْنَ بِدُفِّهِنَّ وَيَتَغَنَّيْنَ وَيَقُلْنَ: نَحْنُ جَوَارٍ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ يَا حَبَّذَا مُحَمَّدٌ مِنْ جَارِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَعْلَمُ اللَّهُ إِنِّي لَأُحِبُّكُنَّ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے ایک راستہ سے گزرے تو دیکھا کہ کچھ لڑکیاں دف بجاتے ہوئے گا رہی ہیں اور کہہ رہی ہیں: «نحن جوار من بني النجار يا حبذا محمد من جار» ہم بنی نجار کی لڑکیاں ہیں کیا ہی عمدہ پڑوسی ہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ میں تم سے محبت رکھتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 511، ومصباح الزجاجة: 676) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1899 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1899
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
چھوٹی بچیاں دف بجائیں تو جائز ہے، لیکن دوسرے سازوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔
(2)
معزز بزرگ چھوٹی بچیوں سے مناسب الفاظ میں محبت کا اظہار کر سکتا ہے بشرطیکہ کوئی غلط فہمی پیدا ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔
(3)
”اللہ جانتا ہے“ کے الفاظ قسم کا مفہوم رکھتے ہیں۔
تاکید کے طور پر قسم کے الفاظ بولنا جائز ہے، خواہ شک و شبہ کا مقام نہ ہو۔
(4)
رسول اللہ ﷺ کو انصار سے محبت تھی کیونکہ انہوں نے اسلام کے لیے بہت قربانیاں دی تھیں۔
مومنوں کے لیے بھی انصار سے محبت ان کے ایمان کا تقاضا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1899