سنن ابن ماجه
كتاب الزكاة
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
26. بَابُ : مَنْ سَأَلَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى
باب: مالدار ہوتے ہوئے (بلا ضرورت) مانگنے پر وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 1838
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَأَلَ النَّاسَ أَمْوَالَهُمْ تَكَثُّرًا، فَإِنَّمَا يَسْأَلُ جَمْرَ جَهَنَّمَ، فَلْيَسْتَقِلَّ مِنْهُ، أَوْ لِيُكْثِرْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے لوگوں سے مال بڑھانے کے لیے مانگا، تو وہ جہنم کے انگارے مانگتا ہے، چاہے اب وہ زیادہ مانگے یا کم مانگے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة 35 (1041)، (تحفة الأشراف: 14910)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/331) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1838 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1838
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بغیر ضرورت کے سوال کرنا اتنا بڑا جرم ہے کہ انسان اس طرح خود کو جہنم کے نگاروں کا مستخق بنا لیتا ہے۔
(2)
حرام کمائی سے اجتناب فرض ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1838
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 517
´نفلی صدقے کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو آدمی اپنا مال بڑھانے اور زیادہ کرنے کی غرض سے لوگوں سے مانگتا ہے تو ایسا آدمی اپنے لئے انگاروں کے سوا اور کوئی چیز نہیں مانگتا۔ (اب اس کی مرضی ہے) چاہے انہیں کم کر لے چاہے زیادہ۔“ (مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 517]
لغوی تشریح 517:
تَکَثُّرًا مال کو زیادہ کرنے کی غرض سے، اپنی حاجت وضرورت کو پورا کرنے کے لیے نہیں۔
جَمْرًا آگ کا دہکتا ہو انگارا۔
فَلْیَستَقِلَّ۔۔۔ الخ یعنی چاہے کم لے یا زیادہ حاصل کرے۔ آپ کا یہ فرمانا کہ تھوڑا یا زیادہ حاصل کرے، اس میں تحکم، تہدید اور ڈانٹ ڈپٹ ہے اور اس کام کے خطرناک ہونے کے سلسلے میں زبردست وعید ہے۔
فوائد و مسائل 517:
➊ اس حدیث سے گداگری کا پیشہ ناجائز ثابت ہوتا ہے۔
➊ توانا اور قوی الحبثہ آدمی کا سوال کرنا معاشرے میں بے عزت ہونے کا موجب ہوتا ہے۔
➌ جن لوگوں نے بلاوجہ مانگنے کو اپنا معمول بنالیا ہو انہیں خیرات دینا محل نظر ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 517
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2399
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگوں سے ان کا مال اپنا مال بڑھانے کے لیے مانگتا ہے وہ تو بس آگ کا انگارہ مانگتا ہے کم کر لے یا بڑھالے زیادہ کر لے۔“ [صحيح مسلم، حديث نمبر:2399]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بلا ضرورت اور مجبوری کے محض مال میں اضافہ کی حرص و ہوس کی خاطر سوال کرنا ناجائز ہے جو قیامت کے دن انسان کے لیے ذلت ورسوائی کا باعث ہو گا انسان اپنے چہرے کی رونق و حسن گوشت سے محروم ہو گا اور یہ درہم اس کے لیے آگ کا انگارہ بنیں گے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2399