Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الزكاة
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
25. بَابُ : كَرَاهِيَةِ الْمَسْأَلَةِ
باب: سوال کرنا اور مانگنا مکروہ اور ناپسندیدہ کام ہے۔
حدیث نمبر: 1837
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يَتَقَبَّلُ لِي بِوَاحِدَةٍ، وَأَتَقَبَّلُ لَهُ بِالْجَنَّةِ"، قُلْتُ: أَنَا، قَالَ:" لَا تَسْأَلِ النَّاسَ شَيْئًا"، قَالَ: فَكَانَ ثَوْبَانُ يَقَعُ سَوْطُهُ وَهُوَ رَاكِبٌ، فَلَا يَقُولُ لِأَحَدٍ نَاوِلْنِيهِ، حَتَّى يَنْزِلَ فَيَأْخُذَهُ.
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون میری ایک بات قبول کرتا ہے؟ اور میں اس کے لیے جنت کا ذمہ لیتا ہوں، میں نے عرض کیا: میں قبول کرتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں سے کوئی چیز مت مانگو، چنانچہ ثوبان رضی اللہ عنہ جب سواری پر ہوتے اور ان کا کوڑا نیچے گر جاتا تو کسی سے یوں نہ کہتے کہ میرا کوڑا اٹھا دو، بلکہ خود اتر کر اٹھاتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزکاة 86 (2591)، (تحفة الأشراف: 2098)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الزکاة 27 (1643)، مسند احمد (5/275، 276، 279) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہ ایمان و توکل علی اللہ کا بڑا اعلیٰ درجہ ہے حالانکہ اس قسم کا سوال مباح اور جائز ہے، مگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان بڑی تھی انہوں نے مخلوق سے مطلقاً سوال ہی چھوڑ دیا، صرف خالق سے سوال کرنے ہی کو بہتر سمجھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1837 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1837  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
استغناء دخول جنت کا باعث ہے۔
جو کام انسان خود کرسکتا ہو اس کے لیے کسی کی مدد نہ لینا افضل ہے۔
صحابہ کرام ؓ ارشاد نبوی پر زیادہ سے زیادہ ممکن حد تک عمل پیرا رہتے تھے۔
اس حدیث سے حضرت ثوبان کی عظمت اور شان کا اظہار ہوتا ہے کہ انہیں رسول اللہ ﷺ کی زبان مبارک سے جنت کا وعدہ حاصل ہوا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1837   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1643  
´بھیک مانگنے کی کراہت کا بیان۔`
ثوبان رضی اللہ عنہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام تھے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون ہے جو مجھے اس بات کی ضمانت دے کہ وہ لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہیں کرے گا اور میں اسے جنت کی ضمانت دوں؟، ثوبان نے کہا: میں (ضمانت دیتا ہوں)، چنانچہ وہ کسی سے کوئی چیز نہیں مانگتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1643]
1643. اردو حاشیہ: لوگوں سے نہ مانگنا اپنے وسیع تر معنی میں غیر اللہ نہ مانگنے کو بھی شامل ہے۔جو عین توحید ہے۔اور داخلہ جنت کی ضمانت بھی ادھر ہمارا معاشرہ ہے کہ غیر اللہ سے مانگنے کےلئے جگہ جگہ شرک کے دربار لگے ہیں۔جہاں سادہ لوح لوگوں کی پونجی دائو پر لگتی ہے۔العیاذ باللہ۔ او ر پیشہ ور سوالیوں کو اپنے عمل کی بُرائی اور انجام بد کی خبر ہی نہیں۔ <عربی> (لاحول ولا قوۃ الا باللہ ]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1643   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2591  
´لوگوں سے کچھ نہ مانگنے والے کی فضیلت کا بیان۔`
ثوبان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مجھے ایک بات کی ضمانت دے تو اس کے لیے جنت ہے (یحییٰ کہتے ہیں: یہاں ایک لفظ تھا جس کا مفہوم یہ ہے کہ) وہ لوگوں سے کچھ نہ مانگے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2591]
اردو حاشہ:
جنت کا وعدہ معمولی بات نہیں مگر کسی سے کچھ نہ مانگنے کی پابندی بھی بہت مشکل امر ہے۔ اس کے لیے جس حوصلے اور ضبط و توکل کی ضرورت ہے وہ ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ خال خال ہی لوگ ایسے مل سکتے ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2591