سنن ابن ماجه
كتاب الزكاة
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
24. بَابُ : الصَّدَقَةِ عَلَى ذِيِ قَرَابَةٍ
باب: رشتے دار کو صدقہ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1834
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُصْطَلِقِ ابْنِ أَخِي زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَتْ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُجْزِئُ عَنِّي مِنَ الصَّدَقَةِ النَّفَقَةُ عَلَى زَوْجِي، وَأَيْتَامٍ فِي حِجْرِي؟، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَهَا أَجْرَانِ، أَجْرُ الصَّدَقَةِ، وَأَجْرُ الْقَرَابَةِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی زینب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر میں اپنے شوہر اور زیر کفالت یتیم بچوں پر خرچ کروں تو کیا زکاۃ ہو جائے گی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو دہرا اجر ملے گا، ایک صدقے کا اجر، دوسرے رشتہ جوڑنے کا اجر“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 48 (1466)، صحیح مسلم/الزکاة 14 (1000)، سنن الترمذی/الزکاة 12 (635، 636)، سنن النسائی/الزکاة 82 (2584)، (تحفة الأشراف: 15887)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/502، 363)، سنن الدارمی/الزکاة 23 (1694) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ اگر زکاۃ اپنے غریب و مفلس فاقے والے رشتہ دار کو دے یا بیوی شوہر کو دے تو اور زیادہ ثواب ہے، اور زکاۃ بھی ادا ہو جائے گی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم