سنن ابن ماجه
كتاب الزكاة
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
21. بَابُ : صَدَقَةِ الْفِطْرِ
باب: صدقہ فطر کا بیان۔
حدیث نمبر: 1830
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدِ بْنِ عَمَّارٍ الْمُؤَذِّنِ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ مُؤَذِّنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَرَ بِصَدَقَةِ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ سُلْتٍ".
مؤذن رسول سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاع کھجور، ایک صاع جو اور ایک صاع سلت (بے چھلکے کا جو) صدقہ فطر میں دینے کا حکم دیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10345، ومصباح الزجاجة: 650) (صحیح)» (اس سند میں عمار بن سعد تابعی ہیں، اس لئے یہ روایت مرسل ہے، نیز عبد الرحمن بن سعد ضعیف ہیں، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1830 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1830
اردو حاشہ:
فائده:
سلت ایک قسم کا جو ہے جس پر عام جو (شعیر)
کی طرح چھلکا نہیں ہوتا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1830