Note: Copy Text and to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الصيام
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
41. بَابُ : صِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ
باب: یوم عاشوراء کا روزہ۔
حدیث نمبر: 1736
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَيْرٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَئِنْ بَقِيتُ إِلَى قَابِلٍ، لَأَصُومَنَّ الْيَوْمَ التَّاسِعَ"، قَالَ أَبُو عَلِيٍّ: رَوَاهُ أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، زَادَ فِيهِ مَخَافَةَ أَنْ يَفُوتَهُ عَاشُورَاءُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں اگلے سال زندہ رہا تو محرم کی نویں تاریخ کو بھی روزہ رکھوں گا۔ ابوعلی کہتے ہیں: اسے احمد بن یونس نے ابن ابی ذئب سے روایت کیا ہے، اس میں اتنا زیادہ ہے: اس خوف سے کہ عاشوراء آپ سے فوت نہ ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصوم 20 (1134)، (تحفة الأشراف: 5809)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/224، 236، 345) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1736 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1736  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نو محرم کو روزہ رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ نبی ﷺ نے دس محرم کے ساتھ نو محرم کا روزہ رکھنے کا بھی اراده فرمایا تاکہ اہل کتاب سے فرق بھی ہو جائے اور افضل دن کے روزے کا ثواب مل جائے۔

(2)
راوی نے بیان فرمایا کہ آ پﷺ نے نو تاریخ کا روزہ رکھنے کا ارادہ فرمایا تو وہ اس لئے تھا کہ دس تا ریخ کا روزہ چھوٹ نہ جا ئے تو یہ حکم بھی ممکن ہے لیکن پہلی وجہ زیادہ قرین قیاس ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1736   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2667  
عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں آئندہ سال تک زندہ رہا تو نویں کا روزہ رکھوں گا۔ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد عاشورہ کا روزہ تھا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:2667]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نویں کے روزے کی خواہش فرمائی تھی۔
اس لیے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہہ دیا تھا،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نویں کا روزہ رکھتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2667