سنن ابن ماجه
كتاب الصيام
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
17. بَابُ : مَا جَاءَ فِي السِّوَاكِ وَالْكُحْلِ لِلصَّائِمِ
باب: روزہ دار کے مسواک کرنے اور سرمہ لگانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1678
حَدَّثَنَا أَبُو التَّقِيِّ هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" اكْتَحَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ صَائِمٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرمہ لگایا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے تھے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16906، ومصباح الزجاجة: 608) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سعيد بن عبد الجبار الزبيدي: ضعيف،كا ن جرير يكذبه (تقريب: 2343)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 440
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1678 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1678
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔
جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
علاوہ ازیں روزے کی حالت میں سرمہ ڈالنے کی بابت حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاعمل سنن ابوداؤد میں مروی ہے۔
کہ وہ روزے کی حالت میں سرمہ لگایا کرتے تھے۔
اسے شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے حسن موقوف قرار دیا ہے۔
اس طرح سنن ابوداؤد ہی میں ہے۔
کہ جناب اعمش کہتے ہیں (یہ صغار تابعین میں سے ہیں۔)
کہ میں نے اپنے اہل علم دوستوں (فقہاء محدثین)
میں سے کسی کو نہیں پایا کہ روزے دار کے لئے سرمے کو مکروہ سمجھتے ہوں۔
اور ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ اجازت دیتے تھےکہ روزے دار ایلوا کو بطور سرمہ استعمال کرے۔
دیکھئے: (سنن ابی داؤدں الصیامں باب فی الکحل عند لنوم للصائمں حدیث: 2379، 2378)
ان دلائل کی روشنی میں روزے کی حالت میں آنکھوں میں سرمہ ڈالنے سے روزے کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا لہٰذا روزے کی حالت میں آنکھوں میں سرمہ اور دوائی وغیرہ ڈالنا جائز ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1678
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 543
´(روزے کے متعلق احادیث)`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں روزہ کی حالت میں سرمہ لگایا۔ اسے ابن ماجہ نے بیان کیا ہے اور امام ترمذی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ اس بارے میں کوئی حدیث بھی صحیح نہیں۔ [بلوغ المرام/حدیث: 543]
فوائد و مسائل 543:
➊ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سندًا ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح کہا ہے۔
➋ روزے کی حالت میں سرمہ ڈالنے کی بابت حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا عمل سنن ابی داؤد میں مروی ہے کہ وہ روزے کی حالت میں سرمہ لگایا کرتے تھے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن موقوف قرار دیا ہے، اسی طرح سنن ابی داؤد ہی میں ہے، جناب اعمش رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے اہلِ علم دوستوں (فقہاء و محدثین) میں سے کسی کو نہیں پایا کہ روزے دار کے لیے سرمے کو مکروہ سمجھتے ہوں۔ اور ابراھیم نخعی اجازت دیتے تھے کہ روزے دار ایلوا کو بطورِ سرمہ استعمال کرے۔ ہمارے فاضل محقق نے اسے سندًا حسن قرار دیا ہے۔ دیکھیے: [سنن ابي داؤد، الصيام، حديث: 2379، 2378]
➌ ان دلائل کی روشنی میں روزے کی حالت میں آنکھوں میں سرمہ ڈالنے سے روزے کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا، لہٰذا روزے کی حالت میں آنکھوں میں سرمہ اور دوائی وغیرہ ڈالنا جائز ہے۔ تاہم پہتر اور افضل یہ ہے کہ سرمہ رات کو استعمال کرے جیسا کہ شیخ ابنِ باز اور شیخ ابنِ عثیمین کا فتوٰی بھی یہی ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 543