سنن ابن ماجه
كتاب الصيام
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
11. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الإِفْطَارِ فِي السَّفَرِ
باب: سفر میں روزہ نہ رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1665
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8110، ومصباح الزجاجة: 603) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1665 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1665
اردو حاشہ:
فائدہ:
مطلب یہ ہے کہ سمجھا جائے کہ چاہے کتنی بھی مشقت ہوسفر میں روزہ رکھنا ہے۔
یہ سمجھنا اور اس کے مطابق عمل کرنا کوئی نیکی نہیں ہے کیونکہ دین میں آسانی ہے مشقت نہیں ہے۔
اس لئے شریعت کی عطا کردہ آسانی کو قبول کرنے کی بجائے مشقت ہی کواختیار کرنا نیکی نہیں ہے۔
یہ حکم اسی وقت ہے جب شدید مشقت ہو اور روزہ پورا کرنے کی صورت میں بیماری کاخوف ہو۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1665