Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
51. بَابٌ في النَّهْيِ عَنِ النِّيَاحَةِ
باب: نوحہ (میت پر چلا کر رونا) منع ہے۔
حدیث نمبر: 1581
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ ابْنِ مُعَانِقٍ أَوْ أَبِي مُعَانِقٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" النِّيَاحَةُ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ، وَإِنَّ النَّائِحَةَ إِذَا مَاتَتْ وَلَمْ تَتُبْ، قَطَعَ اللَّهُ لَهَا ثِيَابًا مِنْ قَطِرَانٍ، وَدِرْعًا مِنْ لَهَبِ النَّارِ".
ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نوحہ (ماتم) کرنا جاہلیت کا کام ہے، اور اگر نوحہ (ماتم) کرنے والی عورت بغیر توبہ کے مر گئی، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے تارکول (ڈامر) کے کپڑے، اور آگ کے شعلے کی قمیص بنائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12160، ومصباح الزجاجة: 568)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجنائز10 (924)، مسند احمد (5/342) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح م بلفظ ودرع من جرب

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1581 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1581  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جاہلیت سے مراد نبی اکرمﷺ کی بعثت سے پہلے کا زمانہ ہے جب کسی کام کو جاہلیت کا کام قراردیا جائے۔
تو اس کا یہ مطلب ہوتا ہے کہ اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور یہ کام مسلمانوں کو زیب نہیں دیتا۔
اسے کافر ہی کرتے ہیں اور یہ انھی لائق ہے۔

(2)
کافروں کے رسم ورواج اختیار کرنے سے اور ا ن کی نقل کرنے سے اجتناب اسلام کا ایک اہم اصول ہے۔
زندگی کے ہر معاملے میں یہ اُصول مسلمانوں کے پیش نظر رہنا چاہیے۔

(3)
توبہ کرنے سے کبیرہ گناہ معاف ہی ہوجاتے ہیں۔

(4)
نوحہ کرنے والی کو یہ عذاب قیامت کے دن جہنم میں داخل ہونے سے پہلے ہوگا۔
جیسے آئندہ حدیث سے واضح ہے ممکن ہے جہنم میں بھی ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1581