Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
27. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى ابْنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذِكْرِ وَفَاتِهِ
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحب زادے کی وفات کا ذکر اور ان کی نماز جنازہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1510
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى : رَأَيْتَ إِبْرَاهِيمَ ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَاتَ وَهُوَ صَغِيرٌ، وَلَوْ قُضِيَ أَنْ يَكُونَ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيٌّ لَعَاشَ ابْنُهُ، وَلَكِنْ لَا نَبِيَّ بَعْدَهُ".
اسماعیل بن ابی خالد کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحب زادے ابراہیم کو دیکھا ہے؟ انہوں نے کہا: ابراہیم بچپن ہی میں انتقال کر گئے، اور اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا نبی ہونا مقدر ہوتا تو آپ کے بیٹے زندہ رہتے، لیکن آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأدب 109 (6194)، (تحفة الأشراف: 5158)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/353) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: ایک حدیث میں ہے کہ اگر ابراہیم زندہ رہتے تو نبی ہوتے، اور اس حدیث میں ہے کہ اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا نبی ہونا مقدر ہوتا تو ابراہیم زندہ رہتے، ایسا ہونا محال تھا کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دوسرا کوئی نبی نہیں ہو سکتا، اور تقدیر الٰہی بھی ایسی ہی تھی، جب تو آپ کے صاحبزادوں میں سے کوئی زندہ نہ بچا، جیسے طیب، طاہر اور قاسم، خدیجہ رضی اللہ عنہا سے، اور ابراہیم ماریہ رضی اللہ عنہا سے، یہ چار صاحبزادے بچپن ہی میں انتقال کر گئے، اگرچہ یہ لازم نہیں ہے کہ نبی کا بیٹا بھی نبی ہی ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1510 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1510  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس میں اشارہ ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کے بعد کسی کو کو نبوت سے نہیں نوازا گیا۔
نہ آئندہ کسی کو نبوت ملے گی۔
اگر اُمت محمدیہ میں سے کسی کے لئے نبوت ہوتی تو ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےلئے ہوتی۔
جب ان کو نہیں ملی تو کسی اور کوکیسے مل سکتی ہے۔

(2)
ایک روایت میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےلئے یہ بھی الفاظ وارد ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا۔
اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہوتا۔ (مسند أحمد 154/4)
 اس کا بھی یہی مطلب ہے کہ جب عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسی شخصیت کو نبوت نہیں ملی۔
جن میں اتنی خوبیاں تھیں کہ اگر انھیں نبوت ملتی تو اس کی ذمہ داریوں کا بوجھ اُٹھا سکتے تھے۔
پھر کسی اور کو نبوت کیس مل سکتی ہے۔
؟
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1510