Note: Copy Text and to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
17. بَابُ : مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنِ التَّسَلُّبِ مَعَ الْجِنَازَةِ
باب: جنازہ کے ساتھ ماتمی لباس پہننے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 1485
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَزَوَّرِ ، عَنْ نُفَيْعٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، وأبى برزة قَالَا: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةٍ، فَرَأَى قَوْمًا قَدْ طَرَحُوا أَرْدِيَتَهُمْ، يَمْشُونَ فِي قُمُصٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبِفِعْلِ الْجَاهِلِيَّةِ تَأْخُذُونَ أَوْ بِصُنْعِ الْجَاهِلِيَّةِ تَشَبَّهُونَ، لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَدْعُوَ عَلَيْكُمْ دَعْوَةً تَرْجِعُونَ فِي غَيْرِ صُوَرِكُمْ"، قَالَ: فَأَخَذُوا أَرْدِيَتَهُمْ، وَلَمْ يَعُودُوا لِذَلِكَ.
عمران بن حصین اور ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازہ میں نکلے، تو آپ نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی چادریں پھینک دیں، اور صرف قمیصیں پہنے ہوئے چل رہے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم لوگ دور جاہلیت کا طریقہ اپناتے ہو یا جاہلیت کے طریقہ کی مشابہت کرتے ہو؟ میں نے ارادہ کیا کہ تم پر ایسی بد دعا کروں کہ تم اپنی صورتوں کے علاوہ دوسری صورتوں میں اپنے گھروں کو لوٹو یہ سنتے ہی ان لوگوں نے اپنی چادریں لے لیں، اور دوبارہ ایسا نہ کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10864، 11602، ومصباح الزجاجة: 528) (موضوع)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں نفیع بن حارث متروک الحدیث اور متہم بالوضع ہے، نیز علی بن الحزور متروک و منکر الحدیث ہے، نیز ملاحظہ ہو: المشکاة: 1750)

قال الشيخ الألباني: موضوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده موضوع
أبو داود نفيع الأعمي: متروك وقد كذبه ابن معين
وتلميذه علي بن الحزور متروك شديد التشيع (تقريب: 4703)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 431
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1485 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1485  
اردو حاشہ:
فائدہ:
جو کام غير مسلمانوں میں رائج ہیں مسلمانوں کو انھیں اختیار کرنے سے پرہیز کرنا ضروری ہے غیر مسلموں سے مشابہت حرام ہونے کے دلائل قرآن وحدیث میں موجود ہیں۔
اس لئے خوشی کا موقع ہو یا غمی کا یہود نصاریٰ اور ہندووں کے رسم ورواج سے اجتناب کرنا فرض ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1485