Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
180. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ إِذَا قَامَ الرَّجُلُ مِنَ اللَّيْلِ
باب: رات میں آدمی جاگے تو کیا دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 1356
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، حَدَّثَنِي أَزْهَرُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ : مَاذَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ بِهِ قِيَامَ اللَّيْلِ؟، قَالَتْ: لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْءٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ قَبْلَكَ،" كَانَ يُكَبِّرُ عَشْرًا، وَيَحْمَدُ عَشْرًا، وَيُسَبِّحُ عَشْرًا، وَيَسْتَغْفِرُ عَشْرًا، وَيَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَاهْدِنِي، وَارْزُقْنِي، وَعَافِنِي، وَيَتَعَوَّذُ مِنْ ضِيقِ الْمُقَامِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
عاصم بن حمید کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز تہجد کی ابتداء کس چیز سے کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: تم نے مجھ سے ایک ایسی چیز کے متعلق سوال کیا ہے کہ تم سے پہلے کسی نے بھی اس کے متعلق یہ سوال نہیں کیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم دس مرتبہ «الله أكبر»، دس مرتبہ «الحمد لله»، دس مرتبہ «سبحان الله»، دس مرتبہ «استغفرالله» کہتے، اور اس کے بعد یہ دعا پڑھتے: «اللهم اغفر لي واهدني وارزقني وعافني» اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھے ہدایت دے، مجھے رزق دے، اور مجھے عافیت دے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے دن جگہ کی تنگی سے پناہ مانگتے تھے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 121 (766)، سنن النسائی/قیام اللیل 9 (1618)، (تحفة الأشراف: 16166)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/143) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1356 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1356  
اردو حاشہ:
فائدہ:
 (ضِيقِ الْمُقَامِ)
سے پناہ کا مطلب یہ ہے کہ اے اللہ! جب قیامت کے دن تیرے سامنے پیش ہوکر زندگی کے اعمال کا حساب دینا ہے۔
اس و قت مشکل نہ بنے آسانی سے حساب کتاب سے فراغت ہوجائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1356   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1618  
´قیام اللیل کس دعا سے شروع کی جائے؟`
عاصم بن حمید کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے قیام کی شروعات کس سے کرتے تھے؟ تو وہ کہنے لگیں، تو نے مجھ سے ایک ایسی چیز پوچھی ہے جو تم سے پہلے کسی نے نہیں پوچھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دس بار «اللہ اکبر»، دس بار «الحمد للہ»، دس بار «سبحان اللہ» اور دس بار «لا الٰہ الا اللہ» اور دس بار «استغفر اللہ» کہتے تھے، اور «اللہم اغفر لي واهدني وارزقني وعافني أعوذ باللہ من ضيق المقام يوم القيامة» اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھے راہ دکھا، مجھے رزق عطا فرما، اور میری حفاظت فرما، میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں قیامت کے روز جگہ کی تنگی سے کہتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1618]
1618۔ اردو حاشیہ: قیام اللیل کے آغاز سے مراد یہ ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم تہجد کے لیے اٹھتے تو نماز تہجد سے پہلے یہ دعائیں پڑھا کرتے تھے۔ ان (گزشتہ اور آئندہ) دعاؤں میں بہت سی ایسی دعائیں ہیں جن کو ظاہر آپ کو ضروری نہیں مگر آپ نے اپنی امت کی تعلیم کے لیے وہ دعائیں پڑھیں کیونکہ امتیوں کو تو بہرصورت ان کی ضرورت ہے۔ کہا: جا سکتا ہے کہ آپ کی دعائیں دراصل آپ کی امت کے لیے ہیں۔ (علاوہ ان دعاؤں کے جو آپ کے ساتھ مخصوص ہیں۔)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1618   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5538  
´نہ سنی جانے والی دعا سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللہم إني أعوذ بك من علم لا ينفع ومن قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع ومن دعا لا يسمع» اے اللہ! میں اس علم سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو مفید اور نفع بخش نہ ہو، اس دل سے جس میں (اللہ کا) ڈر نہ ہو، اس نفس سے جو سیر نہ ہو اور اس دعا سے جو قبول نہ ہو۔‏‏‏‏ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: سعید نے یہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نہیں سنی بلکہ اپنے بھائی سے س [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5538]
اردو حاشہ:
(1) امام رحمہ اللہ کا مقصد یہ بتانا ہے کہ یہ سند منقطع ہے تاہم روایت صحیح ہے کیونکہ اگلی روایت کی سند میں انقطاع ہے۔ واللہ أعلم۔
(2) جو قبول نہ ہو مقصد یہ ہے کہ یا اللہ مجھے ان خرابیوں سے بچا جن کی بنا پر دعا قبول نہیں ہوتی، مثلا: رزق حرام، عدم خلوص، ناجائز دعا وغیرہ۔ (باقی تفصیلات دیکھیے حدیث: حدیث نمبر: 5444)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5538