Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
174. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي قِيَامِ اللَّيْلِ
باب: تہجد (قیام اللیل) پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1329
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَعْقِدُ الشَّيْطَانُ عَلَى قَافِيَةِ رَأْسِ أَحَدِكُمْ بِاللَّيْلِ بِحَبْلٍ فِيهِ ثَلَاثُ عُقَدٍ، فَإِنِ اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ اللَّهَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِذَا قَامَ فَتَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ انْحَلَّتْ عُقَدُهُ كُلُّهَا، فَيُصْبِحُ نَشِيطًا طَيِّبَ النَّفْسِ قَدْ أَصَابَ خَيْرًا، وَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ أَصْبَحَ كَسِلًا خَبِيثَ النَّفْسِ لَمْ يُصِبْ خَيْرًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر شخص کی گدی پر رات میں شیطان رسی سے تین گرہیں لگا دیتا ہے، اگر وہ بیدار ہوا اور اللہ کو یاد کیا، تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، پھر جب اٹھ کر وضو کیا تو ایک گرہ اور کھل جاتی ہے، پھر جب نماز کے لیے کھڑا ہوا تو ساری گرہیں کھل جاتی ہیں، اس طرح وہ چست اور خوش دل ہو کر صبح کرتا ہے، جیسے اس نے بہت ساری بھلائی حاصل کر لی ہو، اور اگر ایسا نہ کیا تو سست اور بری حالت میں صبح کرتا ہے، جیسے اس نے کوئی بھی بھلائی حاصل نہیں کی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12550)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التہجد 12 (1442)، بدأالخلق 11 (3269)، صحیح مسلم/المسافرین 28 (776)، سنن ابی داود/الصلاة 307 (1306)، سنن النسائی/قیام اللیل5 (1608)، موطا امام مالک/قصرالصلاة 25 (95)، مسند احمد (2/243، 253) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: مولف نے اس حدیث سے قیام اللیل مراد لیا ہے، اور ممکن ہے کہ نماز فجر کے لئے اٹھنے سے اور وضو کرنے سے بھی شیطان کی یہ گرہیں کھل جائیں، «والعلم عند الله»، ہمیں گرہ کی تاویل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، درحقیقت شیطان یہ گرہیں لگاتا ہے اور بعضوں نے تاویل کی اور اس سے غفلت کی رسی مراد لی، اور گرہوں سے اس غفلت کو مضبوط کر دینا، اور رات کے لمبی ہونے کا احساس دلا دینا مراد لیا ہے، جب کہ صحیح بخاری کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ جب وہ اٹھنے کا ارادہ کرتا ہے تو شیطان اس سے کہتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1329 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1329  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
شیطان ہماری نظر سے اوجھل مخلوق ہے۔
اس کے بارے میں جو کچھ قرآن وحدیث سے ثابت ہو اس پر یقین رکھنا چاہیے۔

(2)
رسی دھاگے یا بالوں میں گرہ لگا کر پھونک مارنا جادوگروں کا طریقہ ہے۔
قرآن مجید میں ارشاد ہے۔
﴿وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ﴾  (الفلق: 4)
 اور (میں)
گرہوں میں پھونک مارنے والیوں کے شر سے (اللہ کی پناہ میں آتا ہوں)
شیطان اس طرح انسان پر نفسیاتی اثر ڈال کر اللہ کی یاد سے غافل کرتا ہے۔
جیسے کہ حدیث میں ہے کہ وہ ہروقت گرہ لگاتے وقت کہتا ہے۔
ابھی بہت لمبی رات پڑی ہے۔
سویا رہ (صحیح البخاري، التهجد، باب عقد الشیطان علی قافية الرأس إذا لم یصل باللیل، حدیث: 1142)

(3)
اللہ کی یاد شیطان کی تدبیروں کا بہترین توڑ ہے۔
جاگ کراللہ کا نام لینا یعنی یہ دعا پڑھنا شیطان کی لگائی ہوئی گرہ کھول دیتا ہے۔ (الحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ)
(صحیح البخاري، الدعوات، باب ما یقول إذا نام، حدیث: 6312)
تعریفیں اس اللہ کی ہیں۔
جس نے ہمیں موت دینے کے بعد (دوبارہ)
زندگی بخشی اور (قیامت کے دن)
اٹھ کر اسی کے پاس جانا ہے۔

(4)
نماز تہجد شیطان کے شر سے محفوظ رکھنے والی ایک اہم چیز ہے۔

(5)
اللہ کی یاد اور نماز کی برکت سے روح کو آسودگی اور دل کو خوشی حاصل ہوتی ہے۔
اور ان چیزوں سے گریز پریشانی پژمردگی اور سستی کاباعث ہوتی ہے۔

(6)
اللہ کی یاد سے دنیا کی بھلائی ہوتی ہے۔
اور اللہ کی رضا بھی نصیب ہوتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1329   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 105  
´نماز فجر کی فضیلت`
«. . . 334- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: يعقد الشيطان على قافية رأس أحدكم إذا هو نام ثلاث عقد، يضرب مكان كل عقدة: عليك ليل طويل فارقد، فإن استيقظ فذكر الله انحلت عقدة، فإن توضأ انحلت عقدة، فإن صلى انحلت عقدة، فأصبح نشيطا طيب النفس، وإلا أصبح خبيثا كسلان. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم سوتے ہو تو شیطان تمہاری گدی پر تین گرہیں لگاتا ہے، ہر گرہ پر کہتا ہے کہ رات بہت لمبی ہے سو جا۔ پھر جب وہ نیند سے بیدار ہو کر اللہ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، پھر جب وہ وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے، پھر جب وہ نماز پڑھتا ہے تو تیسری گرہ کھل جاتی ہے اور یہ آدمی اس حال میں صبح کرتا ہے کہ وہ چاق و چوبند اور خوش مزاج ہوتا ہے اور اگر ایسا نہ کرے تو وہ اس حال میں صبح کرتا ہے کہ وہ ڈھیلا سست تھکا ہوا اور بدمزاج ہوتا ہے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/0/0: 105]
تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1142، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ رات کو تہجد کے لئے اٹھنا اور تہجد پڑھنا انتہائی فضیلت کا کام ہے۔
➋ شیطان اور اس کی ذریت ہر وقت اسی کوشش میں لگی رہتی ہے کہ لوگوں کو صراط مستقیم سے بھٹکا دیں۔
➌ ہمیشہ صبح کی نماز اول وقت پر باجماعت پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہئے۔
➍ اللہ کے ذکر سے شیطان بھاگتا ہے لہٰذا کثرت سے مسنون ذکر کرتے رہنا چاہئے۔
➎ تمام عبادات اور مسنون کام ذکر میں سے ہیں۔
➏ کتاب وسنت میں جن امور غیبیہ کا ذکر کیا گیا ہے، ان پر کسی شک وشبہ کے بغیر ایمان لانا ضروری ہے۔
➐ اہل ایمان خوش اخلاق ہوتے ہیں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 334   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1608  
´قیام اللیل (تہجد) کی ترغیب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی سو جاتا ہے تو شیطان اس کے سر پر تین گرہیں لگا دیتا ہے، اور ہر گرہ پر تھپکی دے کر کہتا ہے: ابھی رات بہت لمبی ہے، پس سوئے رہ، تو اگر وہ بیدار ہو جاتا ہے، اور اللہ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، پھر اگر وہ وضو بھی کر لے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے، پھر اگر اس نے نماز پڑھی تو تمام گرہیں کھل جاتی ہیں، اور وہ اس حال میں صبح کرتا ہے کہ وہ ہشاس بشاس اور خوش دل ہوتا ہے، ورنہ اس کی صبح اس حال میں ہوتی ہے کہ وہ بد دل اور سست ہوتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1608]
1608۔ اردو حاشیہ: تین گرہیں جب انسان سوتا ہے تو وہ اپنے جسم، طہارت اور اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل ہو جاتا ہے۔ شیطان کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ انسان غافل ہی رہے اگر اسے جاگ آبھی جائے تو شیطان وساوس کے ذریعے سے اٹھنے نہیں دیتا بلکہ دوبارہ سلا دیتا ہے۔ اگر انسان اللہ کا نام لے کر (ہمت سے) اٹھ بیٹھے تو جسم میں غفلت نہ رہی، وضو کرے تو طہارت حاصل ہو گئی اور نماز شروع کر دے تو ذکر الٰہی کے اعلیٰ درجے میں مشغول ہو گیا، لہٰذا ہر قسم کی غفلت دور ہو گئی اور وہ کامل انسان بن گیا۔ جسم میں چستی بھی آگئی اور روح میں تازگی بھی اور اگر وہ سویا رہے یا بستر میں کسمساتا رہے، اٹھنے کی ہمت نہ کرے تو جسم میں چستی آتی ہے نہ روح میں تازگی۔ اس بات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شیطان کے گرہیں لگانے اور ان کے کھلنے سے تعبیر فرمایا ہے۔ قربان جائیں آپ کی فصاحت و بلاغت پر۔ کیا ہی خوب انداز اختیار فرمایا۔ بعض اہل علم نے اس کلام کو ظاہر معنی پر محمول کیا ہے کہ واقعتاً شیطان گرہیں لگاتا ہے اور ان پر پڑھ کر پھونکتا ہے، پھر یہ کھلتی بھی ہیں مگر یہ سب کچھ ہمیں نظر نہیں آتا۔ بعض اہل علم نے اسے استعارے اور تشبیہ سے تعبیر کیا ہے۔ بہرحال اگر شیطان حقیقتاً گرہیں لگائے او وہ کھلیں تو یہ محال بھی نہیں، اس لیے حق یہ ہے کہ کسی قسم کی تاویل کے بغیر حدیث شریف کے صریح الفاظ کے مفہوم ہی کو تسلیم کیا جائے، یہی ایمان بالغیب کا تقاضا اور سلف اہل علم کا شیوہ ہے۔ واللہ اعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1608   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1306  
´تہجد (قیام اللیل) کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان تم میں سے ہر ایک کی گدی پر رات کو سوتے وقت تین گرہیں لگا دیتا ہے اور ہر گرہ پر تھپکی دے کر کہتا ہے: ابھی لمبی رات پڑی ہے، سو جاؤ، اب اگر وہ جاگ جائے اور اللہ کا ذکر کرے تو اس کی ایک گرہ کھل جاتی ہے، اور اگر وہ وضو کر لے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے، اور اگر نماز پڑھ لے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے، اب وہ صبح اٹھتا ہے تو چستی اور خوش دلی کے ساتھ اٹھتا ہے ورنہ سستی اور بد دلی کے ساتھ صبح کرتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1306]
1306. اردو حاشیہ: فوائد ومسائل:
➊ شیطان کا دم کرنا اور گرہ لگانا امور غیبیہ میں سے ہے، ان کی کیفیت مجہور ہے۔
➋ یہ اور اس قسم کی دیگر احادیث میں جس شیطان کا ذکر آتاہے وہ غالباً قرین ہی ہوتا ہے۔ یعنی جو ہر انسان کے ساتھ رہتا ہے۔
➌ اس حدیث میں نماز تہجد اور بالتبع نماز فجر اول وقت میں باجماعت کی ظاہری برکات کا بیان ہے اور تجربہ اس کا بہترین شاہد ہے کہ دنیا کے قیمتی مقویات بھی یہ فرحت و سرور نہیں دے سکتے جو اس عمل سے حاصل ہوتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1306   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:990  
990- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ا رشاد فرمایا ہے: شیطان کسی شخص کی گدی پر تین گر ہیں لگاتا ہے وہ ہر گرہ لگاتے ہوئے یہ کہتا ہے: تم آرام کرو! ابھی رات لمبی ہے۔ تم سوئے رہو۔ اگر آدمی رات میں بیدار ہو کر اللہ کا ذکر کرلے، تو ایک گرہ کھل جاتی ہے اگر وہ وضو کرلے، تو دوگر ہیں کھل جاتی ہیں اور اگر وہ نماز بھی ادا کرلے، تو تمام گرہیں کھل جاتی ہیں اور صبح کے وقت آدمی تازہ دم اور خوش وخرم ہوتا ہے ورنہ دوسری صورت میں آدمی کا ہل اور سست ہوتا ہے۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:990]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ہمیں شیطان کئی طریقوں سے پھنساتا ہے، اور امید دلاتا ہے، ہمیں شیطان کی مخالفت کرتے ہوئے صبح صادق نہیں بلکہ صبح کاذب کے وقت اٹھ کر تہجد پڑھنی چاہیے، اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا چاہیے، اور اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کرتا، وہ سست حال رہتا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 989   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1819  
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: شیطان، جب تم میں سے کو ئی سو جا تا ہے تو اس کی گدی پر تین گرہیں لگاتا ہے، ہر گرہ پر تھپکی دیتا ہے کہ ابھی رات بہت لمبی ہے تو جب انسان بیدار ہو کر اللہ تعا لیٰ کو یاد کرتا ہے، ایک گرہ کھل جا تی ہے اور جب وہ وضو کرتا ہے، اس سے دوسری گرہ کھل جا تی ہے، پھر جب نماز پڑھتا ہے، ساری گرہیں کھل جاتی ہیں اور وہ صبح چاق... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:1819]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
رات کو انسان جب سوتا ہے تو شیطان کی خواہش اور کوشش یہ ہوتی ہے کہ انسان رات بھر صبح تک سویا رہے اور وہ نماز فجر میں بھی شریک نہ ہو سکے اس کے لیے وہ ہر مسلمان انسان کی گدی پر تین گرہیں لگاتا ہے اور ان کو مضبوط کرتا ہے تاکہ وہ کھل نہ سکیں،
لیکن اگر انسان ہمت اورعزم سے کام لے کر اٹھ کھڑا ہو اور بیداری کی دعائیں پڑھے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے شیطان کی تاثیر کم ہو جاتی ہے اور جب وضو کرتا ہے تو اس سے دوسری گرہ بھی کھل جاتی ہے اور اس کے تسلط وغلبہ کی کوشش مزید کمزور ہو جاتی ہے اور جب انسان کم از کم دوگانہ پڑھ لیتا ہے تو شیطان کا حربہ وچال بالکل ناکام ہو جاتا ہے۔
انسان کی سستی وکاہلی کافور ہو جاتی ہے۔
اور اس کی طبیعت میں خوشگواری اور ہشاشت وبشاشت پیدا ہو جاتی ہے۔
اور وہ مستعد و ہوشیار ہو جاتا ہے بڑے سکون واطمینان سے صبح کی نماز میں شریک ہوتا ہے۔
اس سے معلوم ہوتا ہے شیطان کے تسلط وغلبہ اور اس کے کیدومکرسے آزادی کا پروانہ ذکرالٰہی اور نماز ہے۔
اس کے بغیر انسان شیطان سے اپنے آپ کو بچا نہیں سکتا۔
اگرانسان رات بھر سویا رہے اور صبح کی نماز میں بھی شریک نہ ہو سکے تو انسان کے لیے راہ راست پر چلنا اور دینی زندگی گزارنا مشکل ہو جاتا ہے اچھے اور نیک کاموں کے لیے رغبت اور شوق پیدا نہیں ہوتا۔
ان سے غفلت اور کوتاہی برتتا ہے۔
طبیعت میں اس کے لیے آمادگی نہیں پاتا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1819   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1142  
1142. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب آدمی (رات کے وقت) سو جاتا ہے تو شیطان اس کی گدی پر تین گرہیں لگا دیتا ہے۔ ہر گرہ پر یہ پھونک دیتا ہے کہ ابھی تو بہت رات باقی ہے سو جاؤ۔ پھر اگر آدمی بیدار ہو گیا اور اللہ کا ذکر کیا تو ایک گرہ کھل جاتی ہے۔ اگر اس نے وضو کر لیا تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے، اس کے بعد اگر اس نے نماز پڑھی تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے۔ پھر صبح کو وہ خوش مزاج اور دلشاد لگتا ہے، بصورت دیگر صبح کے وقت بددل اور خستہ جسم بیدار ہوتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1142]
حدیث حاشیہ:
حدیث میں جو آیا ہے وہ بالکل ٹھیک ہے۔
حقیقت میں شیطان گرہیں لگاتا ہے اور یہ گرہیں ایک شیطانی دھاگے میں ہوتی ہیں وہ دھاگہ گدی پر رہتا ہے۔
امام احمد کی روایت میں صاف یہ ہے کہ ایک رسی سے گرہ لگاتا ہے بعضوں نے کہا گرہ لگانے سے یہ مقصود ہے کہ شیطان جادو گر کی طرح اس پر اپنا افسوں چلاتا ہے اور اسے نماز سے غافل کرنے کے لیے تھپک تھپک کر سلا دیتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1142   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1142  
1142. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب آدمی (رات کے وقت) سو جاتا ہے تو شیطان اس کی گدی پر تین گرہیں لگا دیتا ہے۔ ہر گرہ پر یہ پھونک دیتا ہے کہ ابھی تو بہت رات باقی ہے سو جاؤ۔ پھر اگر آدمی بیدار ہو گیا اور اللہ کا ذکر کیا تو ایک گرہ کھل جاتی ہے۔ اگر اس نے وضو کر لیا تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے، اس کے بعد اگر اس نے نماز پڑھی تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے۔ پھر صبح کو وہ خوش مزاج اور دلشاد لگتا ہے، بصورت دیگر صبح کے وقت بددل اور خستہ جسم بیدار ہوتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1142]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرات انبیاء ؑ اس شیطانی عمل سے محفوظ رہتے ہیں، اسی طرح جو شخص رات کو سوتے وقت آیت الکرسی پڑھ لے وہ بھی ان گرہوں سے بچ جاتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ﴾ (بني إسرائیل65: 17)
بلاشبہ میرے بندوں پر تیرا کوئی بس نہیں چلے گا۔
واضح رہے کہ ان شیطانی گرہوں کو حقیقت پر محمول کیا جائے، نیز یہ گرہیں ایک دھاگے یا رسی میں ہوتی ہیں اور اسے انسان کی گدی پر رکھا ہوتا ہے۔
حافظ ابن حجر ؒ نے ایک حدیث کا حوالہ دیا ہے کہ شیطان ایک رسی میں گرہیں لگاتا ہے۔
واللہ أعلم۔
(فتح الباري: 33/3) (2)
امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے نماز تہجد کی اہمیت و افادیت بیان کی ہے، یعنی شیطان ہر مکلف کی گدی پر گرہ لگاتا ہے، ہاں! نماز تہجد پڑھنے سے وہ گرہیں کھل جاتی ہیں، گویا اس کی گدی پر گرہیں لگی ہی نہیں کیونکہ ان کا اثر زائل ہو جاتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1142   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3269  
3269. حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی سویاہوا ہوتا ہے تو شیطان اس کی گدی پر تین گرہیں لگا دیتا ہے اور ہر گرہ پر یہ افسوں پھونک دیتاہے کہ ابھی بہت رات باقی ہے، اس لیے سوئے رہو۔ لیکن اگر وہ بیدار ہو کر اللہ کا ذکر کرے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر جب وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر جب نماز فجر پڑھتا ہے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے اور وہ صبح کو خوش مزاج اور ہشاش دل رہتا ہے، بصورت دیگر وہ بد مزاج اور سست رہ کر اپنا دن گزارتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3269]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒ نے کتاب التہجد میں اس پر ایک عنوان ان الفاظ میں قائم کیا ہے۔
(بَابُ عَقْدِ الشَّيْطَانِ عَلَى قَافِيَةِ الرَّأْسِ إِذَا لَمْ يُصَلِّ بِاللَّيْلِ)
جب کوئی تہجد نہ پڑھے تو شیطان کا اس کی گدی پر گرہ لگانا۔
ان گرہوں کے متعلق دو مشہور قول ہیں۔
ایک یہ حقیقی گرہ مراد ہے اور انسان کو مسحور کر دیتی ہے تاکہ وہ تہجد نہ پڑھ سکے۔
دوسرا یہ کہ گرہ لگانے سے مراد اسے غافل کردینا ہےگویا اسے وسوسہ ڈالتا ہےکہ ابھی رات بہت باقی ہے بیدار ہونے کی ضرورت نہیں۔
اس طرح وہ رات کی نماز سے محروم ہوجاتا ہے تاہم گرہ کے حقیقی معنی مراد لینا ہی أقرب الی الصواب ہے۔

سر کی گدی کی تخصیص اس لیے ہے کہ یہ شیطان کے تصرف کا محل ہے اور شیطانی عمل دخل کو یہ جگہ جلد قبول کرتی ہے۔

امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے شیطان کا وجود اور اس کی کارکردگی ثابت کی ہے کہ اس کا انسان کی گدی پر گرہ لگا کر اسے خیر کثیر سے محروم کرنا اس کی ایسی گندی صفات میں سے ہے جو انتہائی مذموم اور قابل نفرت ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3269