Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
152. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الْكُسُوفِ
باب: سورج اور چاند گرہن کی نماز کا بیان۔
حدیث نمبر: 1265
حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ سَلَمَةَ الْعَدَنِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَتْ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْكُسُوفِ، فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ، فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ، ثُمَّ رَفَعَ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ، ثُمَّ رَفَعَ، فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ، فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ، ثُمَّ رَفَعَ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ، ثُمَّ انْصَرَفَ"، فَقَالَ:" لَقَدْ دَنَتْ مِنِّي الْجَنَّةُ حَتَّى لَوِ اجْتَرَأْتُ عَلَيْهَا لَجِئْتُكُمْ بِقِطَافٍ مِنْ قِطَافِهَا، وَدَنَتْ مِنِّي النَّارُ حَتَّى قُلْتُ أَيْ رَبِّ وَأَنَا فِيهِمْ"، قَالَ نَافِعٌ: حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ: وَرَأَيْتُ امْرَأَةً تَخْدِشُهَا هِرَّةٌ لَهَا، فَقُلْتُ: مَا شَأْنُ هَذِهِ؟، قَالُوا: حَبَسَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ جُوعًا لَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا، وَلَا هِيَ أَرْسَلَتْهَا تَأْكُلُ مِنْ خِشَاشِ الْأَرْضِ".
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گہن کی نماز پڑھائی، اور کافی لمبا قیام کیا، پھر کافی لمبا رکوع کیا، پھر رکوع سے سر اٹھایا تو کافی لمبا قیام کیا، پھر کافی لمبا رکوع کیا، پھر رکوع سے سر اٹھایا، پھر سجدہ کیا تو کافی لمبا سجدہ کیا، پھر سجدے سے سر اٹھایا، پھر سجدہ کیا، اور کافی لمبا سجدہ کیا، پھر سجدے سے سر اٹھایا اور لمبا قیام کیا، پھر لمبا رکوع کیا، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور لمبا قیام کیا، پھر لمبا رکوع کیا پھر رکوع سے سر اٹھایا اور لمبا سجدہ کیا، پھر سجدہ سے سر اٹھایا اور لمبا سجدہ کیا، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: جنت مجھ سے اتنی قریب ہو گئی کہ اگر میں جرات کرتا تو تمہارے پاس اس کے خوشوں (گچھوں) میں سے کوئی خوشہ (گچھا) لے کر آتا، اور جہنم بھی مجھ سے اتنی قریب ہو گئی کہ میں نے کہا: اے رب! (کیا لوگوں پر عذاب آ جائے گا) جبکہ میں ان کے درمیان موجود ہوں؟۔ نافع کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: میں نے ایک عورت کو دیکھا کہ اس کو اس کی بلی نوچ رہی تھی، میں نے پوچھا: اس کا سبب کیا ہے؟ فرشتوں نے بتایا کہ اس عورت نے اسے باندھ رکھا تھا یہاں تک کہ وہ بھوک کی وجہ سے مر گئی، نہ اس نے اسے کھلایا اور نہ چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 90 (749)، سنن النسائی/الکسوف 21 (1499)، (تحفة الأشراف: 15717)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الکسوف 2 (4)، مسند احمد (6/315) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: حدیث میں «خشاش» کا لفظ ہے خائے معجمہ سے یعنی زمین کے کیڑے مکوڑے اور بعضوں نے «حشاش» کہا ہے حائے حطی سے، اور یہ سہو ہے کیونکہ «حشاش» سوکھی گھاس کو کہتے ہیں، اسی سے «حشیش» ہے، اور وہ بلی کی غذا نہیں ہے، اس حدیث سے بھی ہر رکعت میں دو رکوع ثابت ہوتے ہیں، اور یہ بھی معلوم ہوا کہ جاندار کو قید میں رکھنا اور اس کو خوراک نہ دینا یہاں تک کہ وہ ہلاک ہو جائے بہت بڑا گناہ ہے، جس کی وجہ سے آدمی جہنم میں جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1265 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1265  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوغیبی اشیاء کامشاہدہ کرادیا جانا بھی وحی کی ایک صورت ہے۔
جنت اور جہنم کی صورت دکھائی گئی تھی اصل جنت اور جہنم کومسجد میں حاضر نہیں کیا گیا تھا۔
ورنہ سب لوگ دیکھ لیتے۔

(2)
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے یہ استدلال کیا ہے۔
کہ اگر نمازی کے سامنے آگ یا کوئی اور ایسی چیز موجود ہو جسے مشرکین پوجتے ہیں۔
لیکن نمازی کی نیت صرف اللہ کو سجدہ کرنے کی ہو تونماز درست ہے۔ (صحیح البخاري،  الصلاۃ، باب من صلی وقدامه تنور أو نار او شیء مما یعبد فاراد به وجه اللہ تعالیٰ، حدیث: 431)
۔

(3)
جانوروں پر ظلم کرنا جہنم کے عذاب کا باعث ہے۔

(4)
پالتو جانوروں کو خوراک اور دیگر ضروریات مہیا کرنا مالک پر فرض ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1265