سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
143. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَ رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِهِ.
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے ایک امتی کے پیچھے نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1236
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" تَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَوْمِ، وَقَدْ صَلَّى بِهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَكْعَةً، فَلَمَّا أَحَسَّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ذَهَبَ يَتَأَخَّرُ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتِمَّ الصَّلَاةَ، قَالَ: وَقَدْ أَحْسَنْتَ كَذَلِكَ فَافْعَلْ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک سفر میں) پیچھے رہ گئے، اور ہم اس وقت لوگوں کے پاس پہنچے جب عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ انہیں ایک رکعت پڑھا چکے تھے، جب انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد محسوس کی تو پیچھے ہٹنے لگے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو نماز مکمل کرنے کا اشارہ کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اچھا کیا، ایسے ہی کیا کرو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 22 (274)، سنن النسائی/الطہارة 87 (108)، (تحفة الأشراف: 11495)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/ 248، 251، 112، 150، 210، 248)، سنن الدارمی/الصلاة 81 (1375) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی جب نماز کا وقت آ جایا کرے تو نماز شروع کر دیا کرو، اور میرے انتظار میں تاخیر نہ کرو، یہ حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں دیا، لیکن حضر میں تو آپ ہر روز نماز کو افضل وقت پر پڑھا کرتے تھے، اور کبھی کبھی لوگ آپ کا انتظار بھی کرتے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1236 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1236
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ واقعہ غزوہ تبوک کے سفر پر پیش آیا تھا۔
(2)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لئے قافلے سے دور چلے گئے تھے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پانی کا برتن لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئے تھے۔
جب واپس آئے تو فجر کی نماز کھڑی ہوچکی تھی۔
اور ایک ر کعت پڑھی جا چکی تھی۔ (صحیح مسلم، الصلاۃ، باب تقدیم الجماعة من یصلی بھم اذا تأخر الإمام، حدیث: 374 قبل حدیث 422)
(3)
دوسری نمازوں میں خصوصاً نماز عشاء میں صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرتے تھے۔
لیکن نماز فجر کوانھوں نے اوّل وقت ادا کرنے کواہمیت دی۔
ممکن ہے اس لئے نماز شروع کردی گئی ہوکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں معلوم نہ تھا کہ جلدی تشریف لے آئیں گے یا مزید تأخیر ہوگی۔
(4)
مقرر امام اگر کسی وجہ سے لیٹ ہوجائے تو کسی دوسرے آدمی کو امام بنا کر نماز ادا کی جا سکتی ہے۔
لیکن بہتر ہے چند منٹ انتظار کر لیا جائے۔
(5)
صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین نےمحسوس کیا کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مذید انتظار نہ کرکے غلطی کی ہے۔
اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں تسلی دی کہ وقت پر نماز پڑھنے کو اہمیت دینا درست تھا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1236