Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
102. . بَابُ : مَا جَاءَ فِيمَا يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ
باب: فجر کی سنتوں میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 1149
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَادَةَ ، الْوَاسِطِيَّانِ قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَمَقْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا فَكَانَ" يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ: قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مہینہ تک غور سے دیکھا ہے کہ آپ فجر سے پہلے کی دونوں رکعتوں میں: «قل يا أيها الكافرون» اور «قل هو الله أحد»  پڑھا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 192 (417)، سنن النسائی/الافتتاح 68 (993)، (تحفة الأشراف: 7388)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/94، 95، 99) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1149 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1149  
اردو حاشہ:
فائده:
سری نماز میں قدرے بلند آواز میں تلاوت کرنا یا چند الفاظ بلند آواز سے پڑھ دینا جس سے قریب کھڑے آدمی کو معلوم ہوجائے جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1149   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 993  
´مغرب کے بعد کی دونوں رکعتوں میں قرأت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیس مرتبہ مغرب کے بعد کی اور فجر کے پہلے کی دونوں رکعتوں میں «قل يا أيها الكافرون» اور «قل هو اللہ أحد‏» پڑھتے دیکھا ہے۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 993]
993 ۔ اردو حاشیہ:
➊ مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس حدیث کے بعض حصے کے شواہد صحیح مسلم وغیرہ میں ہیں جبکہ جامع الترمذی اور سنن ابن ماجہ کی تحقیق میں اسی روایت کو حسن قرار دیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں محقق کتاب کو سہو ہو گیا ہے، واللہ آعلم۔ علاوہ ازیں دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ محقق عصر شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اسے حسن قرار دیا ہے۔ بنابریں دلائل کی رو سے مذکور ہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [الموسوعة الحدثیة، مسند الأمام احمد: 382، 381/2، و صحیح سنن النسائي اللألبانی، رقم: 991، و ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 289-286/21]
➋ مغرب اور فجر کی سنتوں میں مذکورہ دونوں سورتیں پڑھنا مستحب ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 993