Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
63. بَابُ : الصَّلاَةِ عَلَى الْخُمْرَةِ
باب: چٹائی پر نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1029
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حَصِيرٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چٹائی پر نماز پڑھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 52 (519)، سنن الترمذی/الصلاة 130 (332)، (تحفة الأشراف: 3982)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/10، 52، 53، 59) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1029 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1029  
اردو حاشہ:
فائده:
(حَصِیْر)
بڑی چٹائی ہوتی ہے۔
جس پر کھڑے ہوکر نماز ادا کی جا سکے یا ایک سے زیادہ افراد اس پر نماز ادا کرسکیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1029   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 332  
´چٹائی پر نماز پڑھنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چٹائی پر نماز پڑھی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 332]
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث میں حصیر اور اوپر والی میں خمرہ کا لفظ آیا ہے،
فرق یہ ہے کہ خمرۃ چھوٹی ہوتی ہے اس پر ایک آدمی ہی نماز پڑھ سکتا ہے اور حصیر بڑی اور لمبی ہوتی ہے جس پر ایک سے زیادہ آدمی نماز پڑھ سکتے ہیں،
دونوں ہی کھجور کے پتوں سے بنی جاتی تھیں،
اور اس زمانہ میں ٹاٹ،
پلاسٹک،
اون اور کاٹن سے مختلف سائز کے مصلّے تیارہوتے ہیں،
عمدہ اور نفیس قالین بھی بنائے جاتے ہیں،
جو مساجد اور گھروں میں استعمال ہوتے ہیں۔
مذکورہ بالا حدیث میں ان کے جواز کی دلیل پائی جاتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 332   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1505  
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو دیکھا آپﷺ چٹائی پر نماز پڑھ رہے ہیں اور اس پر سجدہ کرتے ہیں۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1505]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
نماز میں پیشانی زمین پر لگانا ضروری نہیں ہے حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ تواضع اور عجز و فرتنی کے اظہار کی خاطر زمین پر نماز پڑھنے کا حکم دیتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1505