سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
58. بَابُ : مَنْ أَكَلَ الثُّومَ فَلاَ يَقْرَبَنَّ الْمَسْجِدَ
باب: لہسن کھا کر مسجد میں آنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 1015
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ: الثُّومِ، فَلَا يُؤْذِينَا بِهَا فِي مَسْجِدِنَا هَذَا"، قَالَ إِبْرَاهِيمُ: وَكَانَ أَبِي يَزِيدُ فِيهِ الْكُرَّاثَ وَالْبَصَلَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَعْنِي: أَنَّهُ يَزِيدُ عَلَى حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي الثُّومِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اس پودے یعنی لہسن کو کھائے، وہ ہماری مسجد میں آ کر ہمیں تکلیف نہ پہنچائے“۔ ابراہیم کہتے ہیں: میرے والد سعد ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث میں گندنا ( «کراث») ۱؎ اور پیاز کا اضافہ کرتے تھے اور اسے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13111)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 17 (563)، مسند احمد (2/264، 266) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: گندنا (کراث): ایک تیز بو والی سبزی جس کی بعض قسمیں پیاز اور لہسن کے مشابہ ہوتی ہیں، اسی قسم کی ایک سبزی کراث مصری و کراث شامی کہلاتی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1015 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1015
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ابراہیم بن سعد رحمۃ اللہ علیہ کے والد سعد بن ابراہیم بن عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔
یعنی سعد بن ابراہیم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی سند کے ساتھ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہی حدیث ر وایت کی ہے۔
لیکن اس میں صرف لہسن نہیں بلکہ لہسن پیاز اور گیندنا تینوں کا ذکر کیا ہے۔
(2)
اس حدیث میں صراحت ہے کہ مسجد میں آنے سے پہلے ان چیزوں کے کھانے سے منع کرنے کا سبب یہ ہے کہ اس کی بو سے نمازیوں کی تکلیف ہوتی ہے۔
رسول اللہﷺ نے حکمت کی بنا پر جمعہ کی نماز کےلئے آنے والوں کو نہا کر صاف کپڑے پہن کر آنے کا حکم دیا تھا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1015