سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
51. بَابُ : فَضْلِ الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ
باب: پہلی صف کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 996
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ:" يَسْتَغْفِرُ لِلصَّفِّ الْمُقَدَّمِ ثَلَاثًا، وَلِلثَّانِي مَرَّةً".
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف کے لیے تین بار اور دوسری صف کے لیے ایک بار مغفرت کی دعا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الإمامة 29 (818)، (تحفة الأشراف: 9884)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/126، 127، 128)، سنن الدارمی/الصلاة 50 (1300) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 996 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث996
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نیکی کے کام میں مسابقت ایک اچھا کام اور شرعاً مطلوب ہے۔
(2)
اچھے کام کی ترغیب کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اس کام کے کرنے والے کو دعا دی جائے۔
(3)
جس طرح پہلی صف دوسری سے افضل ہے۔
اس طرح دوسری صف بھی تیسری سے افضل ہے۔
کیونکہ دوسری صف کےلئے دعا کی گئی اور تیسری صف والوں کے لئے نہیں کی گئی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 996
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 818
´پہلی صف کی دوسری صف پر فضیلت کا بیان۔`
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف کے لیے تین بار اور دوسری صف کے لیے ایک بار دعا فرماتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 818]
818 ۔ اردو حاشیہ:
➊ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ صف اول میں جگہ پانا اس قدر فضیلت والا عمل ہے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی صف والوں کے لیے تین بار دعا فرمائی ہے لہٰذا پہلی صف میں جگہ پانے کی ہر نمازی کو کوشش کرنی چاہیے۔
➋ یہ وہی فرق ہے جو آپ نے حج و عمرے میں محلقین اور مقصرین (بال منڈوانے والوں اور کتروانے والوں) کے درمیان کیا تھا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 818