سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
38. بَابُ : مَا يَقْطَعُ الصَّلاَةَ
باب: کس چیز کے نمازی کے سامنے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟
حدیث نمبر: 948
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ هُوَ قَاصُّ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَت:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي حُجْرَةِ أُمِّ سَلَمَةَ، فَمَرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ، أَوْ عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، فَقَالَ بِيَدِهِ، فَرَجَعَ، فَمَرَّتْ زَيْنَبُ بِنْتُ أُمِّ سَلَمَةَ، فَقَالَ بِيَدِهِ هَكَذَا، فَمَضَتْ، فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: هُنَّ أَغْلَبُ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے حجرہ میں نماز پڑھ رہے تھے، اتنے میں آپ کے سامنے سے عبداللہ یا عمر بن ابی سلمہ گزرے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ کیا وہ لوٹ گئے، پھر زینب بنت ام سلمہ گزریں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اسی طرح اشارہ کیا مگر وہ سامنے سے گزرتی چلی گئیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے، تو فرمایا: ”یہ عورتیں نہیں مانتیں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18293، ومصباح الزجاجة: 341)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/294) (ضعیف)» (سند میں قیس والد محمد مجہول ہیں، اور بعض نسخوں میں «عن أمہ» آیا ہے، اور امام مزی نے «عن امہ» کو معتمد مانا ہے)
وضاحت: ۱؎: یعنی اپنی جہالت اور نافہمی کی وجہ سے مردوں پر غالب آ جاتی ہیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أم محمد بن قيس: لم أجد من وثقها
والسند ضعفه البوصيري
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 411
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 948 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث948
اردو حاشہ:
حضرت عبد اللہ، عمر اور زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اولاد ہیں۔
حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات کے بعد رسول اللہ ﷺ نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نکاح کیا۔
اور ان بچوں نے رسول اللہ ﷺ کے زیر سایہ پرورش پائی اس لئے یہ حضرات صغار صحابہ رضوان للہ عنہم اجمعین میں شمار ہوتے ہیں۔
کیونکہ انھیں بچپن میں آپﷺ کی زیارت کا شرف حاصل ہوا۔
تاہم بیان کردہ واقعہ صحیح نہیں ہے کیونکہ حدیث ضعیف ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 948