Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
16. بَابُ : الرُّكُوعِ فِي الصَّلاَةِ
باب: نماز میں رکوع کا بیان۔
حدیث نمبر: 872
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَطَاءٍ ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ رَاشِدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ وَابِصَةَ بْنَ مَعْبَدٍ ، يَقُولُ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، فَكَانَ إِذَا رَكَعَ سَوَّى ظَهْرَهُ حَتَّى لَوْ صُبَّ عَلَيْهِ الْمَاءُ لَاسْتَقَرَّ".
وابصہ بن معبد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، جب آپ رکوع کرتے تو اپنی کمر برابر رکھتے یہاں تک کہ اگر آپ کی کمر پر پانی ڈال دیا جاتا تو وہ تھم جاتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11739، ومصباح الزجاجة: 322) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں طلحہ بن زید، عثمان بن عطاء، اور ابراہیم بن محمد ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طرق اور شواہد سے یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: مصباح الزجاجہ بتحقیق، د؍ عوض الشہری، و مجمع الزوائد: 2/ 123)

وضاحت: ۱ ؎: سبحان اللہ، مکمل نماز اس کو کہتے ہیں، یہ تو ظاہری آداب ہیں اور دل کے خشوع و خضوع اور اطمینان اس کے علاوہ ہیں، بڑا ادب یہ ہے کہ نماز میں ادھر ادھر کے دنیاوی خیالات نہ آئیں، اور نمازی یہ سمجھے کہ میں اللہ تعالیٰ کو اپنے سامنے دیکھ رہا ہوں، اگر یہ کیفیت نہ طاری ہو سکے تو یہی سمجھے کہ اللہ تعالیٰ اس کو اور اس کی ہر ایک حرکت کو دیکھ رہا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
طلحة بن زيد: متروك،قال أحمد وعلي وأبو داود: كان يضع (تقريب: 3020)
راشد: مجھول
وعبد اللّٰه بن عثمان بن عطاء لين الحديث (تقريب: 1858،3469)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 409

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 872 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث872  
اردو حاشہ:
فائده:
ہمارے فاضل محقق نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔
جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
تفصیل کےلئے دیکھئے۔ (الروض النضیر فی ترتیب وتخریج معجم الطبراني الصغیر، رقم: 78 وصفة الصلاة للألبانی رحمة اللہ علیه)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 872