Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
4. بَابُ : افْتِتَاحِ الْقِرَاءَةِ
باب: نماز میں قرات شروع کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 815
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عَبَايَةَ ، حَدَّثَنِي ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُغَفَّلِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: وَقَلَّمَا رَأَيْتُ رَجُلًا أَشَدَّ عَلَيْهِ فِي الْإِسْلَامِ حَدَثًا مِنْهُ، فَسَمِعَنِي وَأَنَا أَقْرَأُ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1، فَقَالَ:" أَيْ بُنَيَّ إِيَّاكَ وَالْحَدَثَ، فَإِنِّي صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ، وَمَعَ عُمَرَ، وَمَعَ عُثْمَانَ، فَلَمْ أَسْمَعْ رَجُلًا مِنْهُمْ يَقُولُهُ، فَإِذَا قَرَأْتَ فَقُلْ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2".
ابن عبداللہ بن مغفل اپنے والد عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے ایسا آدمی بہت کم دیکھا جس کو اسلام میں نئی بات نکالنا ان سے زیادہ ناگوار ہوتا ہو، انہوں نے مجھے «بسم الله الرحمن الرحيم» (بآواز) بلند پڑھتے ہوئے سنا تو کہا: بیٹے! تم اپنے آپ کو بدعات سے بچاؤ، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ نماز پڑھی، لیکن میں نے ان میں سے کسی کو بھی  «بسم الله الرحمن الرحيم»  بآواز بلند پڑھتے ہوئے نہیں سنا، لہٰذا جب تم قراءت کرو تو  «الحمد لله رب العالمين» سے کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 66 (244)، سنن النسائی/الافتتاح 22 (909)، (تحفة الأشراف: 9667)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/85، 5/54، 55) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں یزید بن عبد اللہ بن مغفل مجہول الحال ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (244)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 407