Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب المساجد والجماعات
کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
17. بَابُ : التَّغْلِيظِ فِي التَّخَلُّفِ عَنِ الْجَمَاعَةِ
باب: جماعت سے پیچھے رہنے پر سخت وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 793
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ الْوَاسِطِيُّ ، أَنْبَأَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ سَمِعَ النِّدَاءَ فَلَمْ يَأْتِهِ، فَلَا صَلَاةَ لَهُ إِلَّا مِنْ عُذْرٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اذان سنی لیکن مسجد میں نہیں آیا تو اس کی نماز نہیں ہو گی، الا یہ کہ کوئی عذر ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 47 (551)، (تحفة الأشراف: 5560) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 793 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث793  
اردو حاشہ:
نماز نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اسے نماز کا پورا ثواب نہ ملے گا یا وہ اس کی برکات سے محروم رہے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 793   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 318  
´نماز باجماعت اور امامت کے مسائل کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اذان سنے اور پھر نماز باجماعت میں شامل نہ ہو اس کی کوئی نماز نہیں الایہ کہ کوئی عذر مانع نہ ہو۔
اسے ابن ماجہ، دارقطنی، ابن حبان، حاکم نے روایت کیا ہے اور اس کی سند مسلم کی شرط کے مطابق ہے لیکن بعض نے اس کے موقوف ہونے کو ترجیح دی ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 318»
تخریج:
«أخرجه ابن ماجه، المساجد، باب التغليظ في التخلف عن الجماعة، حديث:793، والدار قطني:1 /420، وابن حبان (الإحسان): 3 /253، حديث:2061، والحاكم:1 /245، وتاريخ واسط لبحشل ص:202، وهيشم صرح بالسماع عنده.»
تشریح:
اس حدیث سے بھی نماز باجماعت ضروری معلوم ہوتی ہے۔
ابوداود میں اسی حدیث کے آخر میں ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ وہ عذر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: خوف اور بیماری۔
نیز اس میں «لاَصَلاَۃَ…» کی بجائے یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی وہ نماز قبول نہیں کرتا‘ مگر اس کی سند میں ضعف ہے۔
(سنن أبي داود‘ الصلاۃ‘ باب التشدید في ترک الجماعۃ‘ حدیث:۵۵۱) نیز باد و باراں‘ یخ ٹھنڈی ہوا اور خوف وغیرہ بھی عذر میں شامل ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 318