سنن ابن ماجه
كتاب الأذان والسنة فيه
کتاب: اذان کے احکام و مسائل اورسنن
7. بَابُ : إِذَا أُذِّنَ وَأَنْتَ فِي الْمَسْجِدِ فَلاَ تَخْرُجْ
باب: اذان کے بعد مسجد سے نکلنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 734
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ عُمَرَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي فَرْوَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُف مَوْلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَدْرَكَهُ الْأَذَانُ فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ خَرَجَ لَمْ يَخْرُجْ لِحَاجَةٍ وَهُوَ لَا يُرِيدُ الرَّجْعَةَ، فَهُوَ مُنَافِقٌ".
عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مسجد میں ہو، اور اذان ہو جائے پھر وہ بلا ضرورت باہر نکل جائے اور واپس آنے کا ارادہ بھی نہ رکھے، تو وہ منافق ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9841، ومصباح الزجاجة: 273) (صحیح)» (تراجع الألبانی: رقم: 384)، اس سند میں عبد الجبار صاحب مناکیر ہیں، اور ابن أبی فروہ منکر الحدیث لیکن دوسری سند سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2518)
وضاحت: ۱؎: یعنی اس کا عمل منافق کے عمل کی طرح ہے کہ وہ نماز پڑھنے کا خیال نہیں رکھتا، اور اس میں سستی کرتا ہے، یہ منافق کی نشانی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
ابن أبي فروة: متروك
وعبد الجبار بن عمر: ضعيف
و قال الھيثمي: عبد الجبار بن عمر الأيلي عن عبد اللّٰه بن عطاء بن إبراھيم و كلاھما وثق و قد ضعفهما الجمھور (انظر مجمع الزوائد 85/7)
ولبعض الحديث شواھد عند الطبراني في الأوسط (3854) والبيھقي (3/ 56) وغيرھما
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 405
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 734 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث734
اردو حاشہ:
فوائدومسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ بعض محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
تفسیل کے لیے دیکھیے: (الصحيحة رقم: 2518)
(2)
اس کی وجہ یہ ہے کہ اس نے بلاوجہ نماز باجماعت کی فضیلت کو ترک کیا ہےاور نیکی سے محبت رکھنے والا مومن ایسی حرکت نہیں کرسکتا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 734