Note: Copy Text and to word file

سنن ابن ماجه
أبواب التيمم
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
138. . بَابُ : مَنِ اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ فَبَقِيَ مِنْ جَسَدِهِ لُمْعَةً لَمْ يُصِبْهَا الْمَاءُ كَيْفَ يَصْنَعُ
باب: غسل جنابت میں بدن کا کوئی حصہ خشک رہ جائے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 664
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي اغْتَسَلْتُ مِنَ الْجَنَابَةِ وَصَلَّيْتُ الْفَجْرَ، ثُمَّ أَصْبَحْتُ فَرَأَيْتُ قَدْرَ مَوْضِعِ الظُّفْرِ لَمْ يُصِبْهُ الْمَاءُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ كُنْتَ مَسَحْتَ عَلَيْهِ بِيَدِكَ أَجْزَأَكَ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا کہ میں نے غسل جنابت کیا، اور فجر کی نماز پڑھی پھر جب صبح ہوئی تو میں نے دیکھا کہ بدن کے ایک حصہ میں ناخن کے برابر پانی نہیں پہنچا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اس پر اپنا گیلا ہاتھ پھیر دیتے تو کافی ہوتا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10105، ومصباح الزجاجة: 252) (ضعیف جدًا)» ‏‏‏‏ (سند میں سوید بن سعید صدوق ہیں، اندھے ہونے کے بعد دوسروں سے احادیث کی بہت زیادہ تلقین قبول کرنے لگے، حتی کہ ابن معین نے ان کو حلال الدم قرار دیا، نیز محمد بن عبید اللہ العرزمی ضعیف اور متروک ہیں)

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
محمد بن عبيداللّٰه العرزمي: متروك
والحديث ضعفه البوصيري
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 402
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 664 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث664  
اردو حاشہ:
یہ دونوں روایات ضعیف ہیں اس لیے اس سے وہ مسئلہ ثابت نہیں ہوتا جو ان میں بیان ہوا ہے۔
گویا ایسی صورت میں غسل یا وضو کا اعادہ ضروری ہوگا۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 664