Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الصَّوْمِ
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
1. بَابُ وُجُوبِ صَوْمِ رَمَضَانَ:
باب: رمضان کے روزوں کی فرضیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1891
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَائِرَ الرَّأْسِ، فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنِي مَاذَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ؟ فَقَالَ: الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ شَيْئًا، فَقَالَ: أَخْبِرْنِي مَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنَ الصِّيَامِ؟ فَقَالَ: شَهْرَ رَمَضَانَ، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ شَيْئًا، فَقَالَ: أَخْبِرْنِي بِمَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنَ الزَّكَاةِ؟ فَقَالَ: فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرَائِعَ الْإِسْلَامِ، قَالَ: وَالَّذِي أَكْرَمَكَ لَا أَتَطَوَّعُ شَيْئًا وَلَا أَنْقُصُ مِمَّا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ شَيْئًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ، أَوْ دَخَلَ الْجَنَّةَ إِنْ صَدَقَ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے ابوسہیل نے، ان سے ان کے والد مالک نے اور ان سے طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک اعرابی پریشان حال بال بکھرے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے پوچھا: یا رسول اللہ! بتائیے مجھ پر اللہ تعالیٰ نے کتنی نمازیں فرض کی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانچ نمازیں، یہ اور بات ہے کہ تم اپنی طرف سے نفل پڑھ لو، پھر اس نے کہا بتائیے اللہ تعالیٰ نے مجھ پر روزے کتنے فرض کئے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رمضان کے مہینے کے، یہ اور بات ہے کہ تم خود اپنے طور پر کچھ نفلی روزے اور بھی رکھ لو، پھر اس نے پوچھا اور بتائیے زکوٰۃ کس طرح مجھ پر اللہ تعالیٰ نے فرض کی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے شرع اسلام کی باتیں بتا دیں۔ جب اس اعرابی نے کہا اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عزت دی نہ میں اس میں اس سے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ پر فرض کر دیا ہے کچھ بڑھاؤں گا اور نہ گھٹاؤں گا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اس نے سچ کہا ہے تو یہ مراد کو پہنچایا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ) اگر سچ کہا ہے تو جنت میں جائے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1891 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1891  
حدیث حاشیہ:
اس دیہاتی کا نام حماد بن ثعلبہؓ تھا، اس حدیث سے رمضان کے روزوں کی فرضیت ثابت ہوئی، حضرت امام بخاری ؒ نے اس مقصد کے تحت یہاں اس حدیث کو نقل فرمایا ہے۔
اس دیہاتی نے نفلوں کا انکار نہیں کیا، کمی یا بیشی نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا جس کی وجہ سے وہ مستحق بشارت نبوی ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1891   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1891  
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے ماہ رمضان کے روزوں کی فرضیت کو ثابت کیا ہے۔
اس اعرابی کا نام ضمام بن ثعلبہ ؓ تھا۔
اس نے نفلی روزوں کا انکار نہیں کیا، صرف ان فرائض میں کمی بیشی نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا جس کی وجہ سے وہ بشارت کا حق دار ٹھہرا۔
(2)
اس حدیث میں حج کا ذکر نہیں۔
ممکن ہے اس وقت حج فرض نہ ہوا ہو، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے اس کا ذکر نہیں فرمایا۔
یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے تو اس موقع پر حج اور اسلام کے دیگر احکام کا ذکر فرمایا لیکن راوی نے اختصار کر دیا ہو اور لگتا بھی ایسا ہی ہے کیونکہ روایت میں نماز، روزے اور زکاۃ کے ذکر کے بعد راوئ حدیث حضرت طلحہ بن عبیداللہ ؓ نے شرائع اسلام کا ذکر کیا ہے، اس میں حج اور اسلام کے دیگر اہم احکام داخل ہیں۔
(3)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ فرائض کا پابند نجات پا جائے گا اگرچہ نوافل ادا نہ کرے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1891